اسلام آباد (جیوڈیسک) خصوصی عدالت میں پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے کہا ہے کہ عدالتی تشکیل کیلئے کابینہ سے مشاورت نہیں کی گئی، وزیراعظم نواز شریف اور سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کو پرویز مشرف سے ذاتی عناد ہے۔
اسلام آباد میں خصوصی عدالت میں مشرف غداری کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل ایڈووکیٹ انور منصور نے دلائل دیئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل سے متعلق بیس نومبر دو ہزار تیرہ کا نوٹیفکیشن غیرقانونی ہے۔
جاری نوٹیفکیشن میں چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کا تذکرہ ہے۔ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت قانونی تقاضا نہیں تھا۔ عدالتی تشکیل کے لئے عدلیہ کے بجائے کابینہ سے مشاورت ضروری تھی جبکہ کابینہ سے مشاورت نہیں کی گئی۔
انور منصور نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم اور سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کا پرویز مشرف سے ذاتی عناد ہے۔ عناد کی بناء پر کیا گیا کوئی بھی اقدام بدنیتی پر مبنی ہوتا ہے، قانون ایسے اقدام کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی نافذ کرنے کے اقدام میں دیگر افراد بھی شامل تھے تاہم اس کیس میں صرف پرویز مشرف کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر کو سولہ جنوری کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ مشرف علامتی طور پر تحویل میں ہیں، خصوصی عدالت نے مشرف کو علامتی طور پر حراست میں لینے کی استدعا مسترد کر دی۔
جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے ہم کسی کو خوش یا ناراض کرنے کے لیے احکامات نہیں دیتے، شواہد کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ مشرف کی حراست کے متعلق احکامات 24 جنوری کو جاری کریں گے.خصوصی عدالت نے غداری کیس کی سماعت بیس جنوری تک ملتوی کر دی۔