جب سے کراچی ٹارگٹڈ آپریشن بند ہونے کی خبروں نے جگہ لی ہے اسکے بعد سے قبضہ مافیا بحال ہو گیا ہے: ناہید حسین

کراچی: اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ(U D F) بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ جب سے کراچی ٹارگٹڈ آپریشن بند ہونے کی خبروں نے جگہ لی ہے اسکے بعد سے قبضہ مافیا بحال ہو گیا ہے، شہریوں کی املاک پر بہت تیزی کے ساتھ قبضے ہونے شروع ہو گئے ہیں ، دن دہاڑے دوکانوں ،مکانوں اور پلازوں کے تالے توڑے جا رہے ہیں ، اور وہاں پر اسلحے کے زور پر جرائم پیشہ افراد قبضہ کرتے جا رہے ہیں ،جن علاقوں میں یہ قبضے کی کارروائیاں ہو رہی ہیں ان میں طارق روڈ، گلشنِ اقبال،گلستانِ جوہروغیرہ شامل ہیں ،اور تعجب کی بات ہے کہ ان علاقوں کے تھانے ان تمام چیزوں سے اپنی آنکھیں اور کان بند کئے ہوئے ہیں اور وہ تمام سیاسی جماعتیں جو کراچی کوown کرتی ہیں وہ خاموش ہیں ،عجب تماشہ ہے ،ایسا لگ رہا ہے کہ اب شہریوں کے لیے کراچی میں انکی جان و مال کا کوئی تحفظ نہیں رہا ہے۔

انھیں اغوا ء برائے تاوان میں اٹھا لیا جاتا ہے، اسکے علاوہ بھتوں کی پرچیاں اور انکی املاک پر قبضہ انکی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہا ہے جبکہ انھیں میں سے سینکڑوں تجارت پیشہ افراد باعثِ مجبوری اس شہر کو خدا حافظ کر کے پنجاب کے کئی شہروں میں منتقل ہو گئے ہیں ،جبکہ سینکڑوں نے اپنا کاروبار بنگلہ دیش ، سری لنکا، اور دبئی میں منتقل کرا لیا ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی ریزیڈنٹ ویلفیئر سوسائٹی کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔

وفد کی قیادت سوسائٹی کے صدر جناب شاہد حسین کر رہے تھے ، ناہید حسین نے مزید کہا ایس ایس پی چودھری اسلم شہید کے حادثے کے بعد حالیہ پولیس افسران کے اچانک تبادلے حیران کن ہیں ،اس پر ڈی جی رینجرز اور کراچی پولیس کے چیف کے تحفظات کی وجہ سے ٹارگٹڈ آپریشن رکا ہوا ہے جو کراچی کے شہریوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے،کیا ہونے جا رہا ہے؟اور کیا ہونے والا ہے؟انھوں نے کہا قبضہ مافیا ایک نیٹ ورک کے تحت کام کر رہا ہے، انکے کارندے ہر محکمے میں موجود ہیں جو ان کو ہر معلومات فراہم کرتے ہیں گزرے پانچ برسوں سے کراچی خون ریزی کی ایک بھیانک تصویر بنا ہوا ہے ، گزری حکومتوں نے اس کیلئے کچھ نہیں کیا اور نہ ہی موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت اس سلسلے میں کوئی مثبت حکمتِ عملی بنا رہی ہے ، بس لفاظی ، جھوٹے دلاسوں ،اور وعدوں کے سوا اس کا کوئی اور قابلِ تحسین اقدام سامنے نہیں آیا۔

کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کی بازگشت پورے ملک میں سنائی دے رہی ہے مگر اس کا حاصل و حصول کیا ہے ؟اس پر مسلسل سوالات اٹھائے جارہے ہیں، اور اسکے جواب میں حکومت سنی ان سنی کر رہی ہے، اغوا برائے تاوان اور قبضہ مافیا کے واقعات میں سو فیصد اضافہ ہوچکا ہے،اب تو امیر و غریب دونوں طبقوں کے لوگوں کے ساتھ یہ واقعات ہو رہے ہیں ،اور مالِ غنیمت حاصل کیا جارہا ہے۔ ناہید حسین نے کہا کہ کراچی میں قبضہ مافیا عروج پر ہے ،شہریوں کی نشاندہی کے باوجود قبضہ مافیا کو پولیس گرفتار کرنے سے گریزاں رہتی ہے،آخر کیوں؟ کیا وہ لوگ حکومتی اثرو رسوخ رکھتے ہیں یا پھر ایسی قوتوں کے دوست احباب ہیں جن کی نگاہِ ابرو سے اقتدار کے ایوانوں میں بھونچال آجاتا ہے،یا پھر خود ساختہ طالبان کے بھیس میں کوئی ایسا طاقتور طبقہ ہے جس پر ہاتھ ڈالنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہا کچھ نہ کچھ تو دال میں کالا ضرور ہے ورنہ حکو مت اور انتظامیہ کی رِ ٹ کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا ہے۔ناہید حسین نے کہا یہ جرائم پیشہ افراد شہریوں کے املاک پر قبضہ کر کے شہر میں خوف پھیلاکر اپنی رِٹ قائم رکھنا چاہتے ہیں جسکی کوششیں کئی برسوں سے جاری ہیں ، انھوں نے کہا اب رینجرز اور پولیس دونوں ناکام ہوچکی ہیں ،یہاں اب فوجی آپریشن ہونا ضروری ہوگیا ہے کیونکہ لوگ مارے جا رہے ہیں ، کیا گلے کٹنے پر آپریشن نہیں کیا جاسکتا ؟کیا کراچی کے عوام پاکستانی نہیں ہیں ؟ کیا وہ ملکی باشندے نہیں ہیں ؟

کیا انھیں زندہ رہنے کا حق حاصل ہے؟ تو پھر کون ملک و قوم میں شامل ہے؟ ناہید حسین نے آخر میں وزیرِاعظم پاکستان نواز شریف ،صدرِ پاکستان ممنون حسین ، چیف آف آرمی اسٹاف راحیل شریف ، کور کمانڈر اور وزیرِ اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی میں قبضہ گروپ کی کارروائیوں کا نوٹس لیںکیونکہ ایسی انارکی کسی اور صوبے میں دیکھنے اور سننے کو نہیں ملتی جیسی کراچی میں ہے ، ایسالگتا ہے ہم شہر میں نہیں جنگل میں رہ رہے ہیں جہاں پر ڈاکوئوں کا راج ہے۔