ڈنگہ کی خبریں 19/1/2014
Posted on January 20, 2014 By Majid Khan سٹی نیوز
ڈنگہ :پنجاب بھر کے سرکاری ملازمین پچاس سال کی عمر میں اپنے جی پی فنڈ کی پوری رقم لینے سے محروم کمپیوٹرائزڈ سسٹم ملازمین کیلئے وبال جان بن گیا
ڈنگہ )محمد بلال احمد بٹ)پنجاب بھر کے سرکاری ملازمین پچاس سال کی عمر میں اپنے جی پی فنڈ کی پوری رقم لینے سے محروم کمپیوٹرائزڈ سسٹم ملازمین کیلئے وبال جان بن گیا ۔تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے کافی عرصہ قبل نوٹیفیکیشن جاری کیا جا چکا ہے کہ جو سرکاری ملازم پچاس سال عمر پوری کر لے اسے اسکے جمع ہونے والے جی پی فنڈ کی تمام رقم یعنی 100% رقم کی ادائیگی فی الفور کر دی جائے اورجو ملازم پچاس سال کی عمر کے بعد جی پی فنڈ نہ کٹوانا چاہیں انکی تنخواہ سے جی پی فنڈ کی کٹوتی نہ کی جائے۔مگر جب سے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کا اجراء ہو اہے اکائونٹنٹ جنرل پنجاب کی جانب سے کمپیوٹر میں ایک پروگرامنگ کے تحت سرکاری ملازمین کو پچاس سال کی عمر پوری کرنے پر 100% کی بجائے 80% جی پی فنڈ رقم کی ادائیگی کی جا رہی ہے ۔اگر کسی سرکاری محکمہ کا آفیسر قانون کے مطابق 100% رقم ادا کرنے کے احکامات بھی جاری کر دے تو کمپیوٹر 80% رقم ہی جاری کرتا ہے جو کہ اکائونٹنٹ جنرل پنجاب اور انکے اہلکارو ں یعنی کمپیوٹر آپریٹ کرنے والوں کی غفلت اور لا پرواہی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔سرکاری ملازمین کی مختلف تنظیموں نے وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف ،چیف سیکرٹری پنجاب اور اکائونٹنٹ جنرل پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کمپیوٹر سسٹم میں جی پی فنڈ کی رقم 80% کی بجائے 100%
اپڈیٹ کروائیں تاکہ 50 سال کی عمر پوری کرنے والے ملازمین کو انکا حق مل سکے اور انکی داد رسی ہو سکے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈنگہ:اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی سکیورٹی کا انتظام نہیں،عبدالمجید پپو و صحافیوں کی گفتگو
ڈنگہ )محمد بلال احمد بٹ)اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی سکیورٹی کا انتظام نہیں اور نہ ہی دہشتگردی کا شکار ہونے والے اور بم دھماکوں کی کوریج کرتے ہوئے جان کے نذرانے پیش کرنے والے صحافیوں کے ملزمان آج تک گرفتارہو سکے ۔ا ن خیالات کا اظہار ڈنگہ پریس کلب رجسٹرڈ کے سابق جنرل سیکرٹری عبد المجید پپو ، بابا فضل حسین بٹ ، ڈاکٹر محمد عنایت ، ریاض احمد بٹ ، عطا ء اللہ بٹ ، چوہدری راصف آہیر نے کیا ، اُنہوں نے کہا کہ صحافی جو کہ ملک اور قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں حکومت ان کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے ۔اور جرائم پیشہ افراد صحافیوں پر تشدد کرنے اور انہیں ظلم کا نشانہ بنانے میں اکثر کامیاب ہو جاتے ہیں گذشتہ سال 2013 کے دوران ملک بھر میں گیارہ صحافی دہشتگردی کاشکار ہوئے جن میں چھ صحافیوں کو نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا جبکہ پانچ صحافی بم دھماکوں کی کوریج کرتے ہوئے جان بحق ہو گئے ۔اگر 2000ء سے لیکر اب تک پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات پر قتل کئے جانے والے صحافیوں کی تعداد پر نظر ڈالی جائے تو اب تک یہ تعداد سو تک پہنچ چکی ہے ۔گذشتہ سال جن چھ صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ان میں ملک محمد ممتاز کو 27 فروری کو شمالی وزیر ستان میں نامعلوم افرادنے فائرنگ کر کے ہلاک کیا یکم مارچ کو محمود خان آفریدی کو بلوچستان کے ضلع قلات میں دفتر سے گھر جاتے ہوئے قتل کر دیا گیا مارچ کے مہینہ میں ہی کراچی کے عبد الرزاق سربازی کو پہلے لیاری کے علاقہ سے اغوا کیا گیا اور 44 روز بعد انکی نعش ملی ۔احمد علی جوئیہ کو 24 مارچ کو بہاولنگر میں نامعلوم افراد گولیاں مار کر ہلاک کر گئے۔معروف صحافی ایو ب خٹک کو خیبر پختونخواہ کے شہر کرک میں دہشتگردوں نے ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا اور کراچی کے ایک مقامی اخبار کے رپورٹر شیخ علی محسن کو نیو کراچی میں ان کے گھر کے قریب گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ۔جبکہ کراچی کے ہی معروف اور نڈر صحافی ولی خان بابر کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا ۔بم دھماکوں کے نتیجہ میں میڈیا سے تعلق رکھنے والے جو پانچ افراد جان بحق ہوئے ان میں 12 جنوری کو پشاور میں علمدار روڈ پر سماء ٹی وی چینل کے رپورٹر سیف الرحمن ،کیمرہ مین عمران شیخ ،این این آئی نیوز ایجنسی کے فوٹو گرافر محمد اقبال اور آئی این پی نیوز ایجنسی کے فوٹو گرافر محمد حسن و دیگر لوگوں کے ہمراہ شہید ہو گئے تھے جبکہ روزنامہ پاکستان کے نمائندے طارق اسلم17اپریل کو ایک سیاسی جماعت کی میٹنگ کی کوریج کرتے ہوئے بم دھماکے میں جان بحق ہو گئے تھے اُنہوں نے کہا کہ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے صحافیوں کے قتل کے واقعات میں ملوث اب تک نہ تو کسی مجرم کو گرفتار کیا جا سکا ہے اور نہ ہی عدالتوں سے کسی قاتل کو سزا دلائی جا سکی ہے افسوس تو یہ ہے کہ دہشتگردی کے شکار کسی بھی صحافی کے لواحقین کو حکومت کی جانب سے بار بار یقین دہانی کے باوجود کوئی مالی امداد بھی فراہم نہیں کی گئی ۔گذشتہ ماہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے صحافیوں کی جانب سے اپنے مطالبات منوانے کے لئے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر دھرنے کے موقع پر یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ صحافیوں کے مسائل جلد حل کئے جائیں گے اور شہید صحافیوں کے خاندانوںکی مالی معاونت کی جائے گی مگر یہ وعدہ صرف وعدہ ہی رہا اس پر آج تک کوئی عمل نہ ہو سکا ۔اگر مستقبل قریب میں بھی صحافیوں کے مسائل سے چشم پوشی کی گئی تو شریف اور متوسط طبقہ کے لوگ اس شعبہ سے دور ہونا شروع کر دیں گے جو کہ یقینی طور پر صحافت کیلئے نیک شگون نہیں ہو گا صحافیوں کے مسائل حل نہ کرنے اور دہشتگردی کا نشانہ بننے والے صحافیوں کے قاتلوں کو گرفتار نہ کرنے کو انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا ہے اور وفاقی حکومت سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کی ہے تاکہ صحافی بلاخوف و خطر اپنے فرائض منصبی ملک اور قوم کی خاطر سر انجام دے سکیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈنگہ :محلہ نبی پورہ ڈنگہ کی ممتاز سماجی شخصیت محمد اصغر بٹ کے صاحبزادے عدنان اصغر بٹ کی دعوت ولیمہ الحسین میرج ہال میں ہوئی
ڈنگہ ( محمد بلال احمد بٹ ) محلہ نبی پورہ ڈنگہ کی ممتاز سماجی شخصیت محمد اصغر بٹ کے صاحبزادے ، عمران اصغر بٹ کے بھائی ، عدنان اصغر بٹ کی پر وقار دعوت ولیمہ کی تقریب الحسین میرج ہال ڈنگہ میں منعقد ہوئی ، مہمانوں کا استقبال اصغر بٹ ، عمران بٹ ، نصیر احمد بٹ ، گلزار احمد بٹ ، ندیم بٹ و دیگر نے کیا ، دعوت ولیمہ میں پاکستان مسلم لیگ ق راہنما حلقہ پی پی 113 ، امیدوار برائے کونسلر وارڈ نمبر1 میونسپل کمیٹی ڈنگہ چوہدری اخلا ق احمد رنیاں نے خصوصی شرکت کی ، علاوہ ازیں سید امجد حسین شاہ ، ظفر گوندل، بشیر بٹ ، اقبال بٹ ، چوہدری وکی گجر ، راشد چیچی بیکنانوالہ ، الطاف گجر ، وسیم بٹ ، ذوالفقار بٹ ، وکی بٹ ، ناصر ، مرزا ندیم ، مرزا وسیم ، بلال بٹ،محمد اکبر بٹ ، پرویز مہر ، غلام رسول بٹ ، مرزا عثمان سمیت کثیر تعداد نے شرکت کی ، جبکہ چوہدری اخلاق احمد رنیاں نے دُلہا عدنان اصغر بٹ کو شادی کے حسین بندھن میں منسلک ہونے پر مبارکباد دِی اور گفٹ دِیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈنگہ: محکمہ نادرا کی پھرتیاں سائل کے شناختی کارڈ میں تاریخ پیدائش کا سال 1885ء جنوری کردیا گیا
ڈنگہ ( محمد بلال احمد بٹ ) محکمہ نادرا کی پھرتیاں سائل کے شناختی کارڈ میں تاریخ پیدائش کا سال 1885ء جنوری کردیا گیا۔محکمہ نادرا کے ملازمین کی عدم توجہ کی وجہ سے تاریخ پیدائش غلط لکھ دی گئی عدنان یعقوب ولد محمد یعقوب نے اپنا شناختی کارڈ بنانے کیلئے درخواست دی جس پر اسے کارڈ جاری کیا گیا مگر اس پر تاریخ پیدائش کا سال ایک صدی پرانا لکھ دیا گیامحکمہ کے ملازمین کی کوتاہی کی وجہ سے کئی ایسے لوگوں کو اپنے کارڈ کی درستگی کیلئے کچہر ی کے چکر لگانا پڑتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈنگہ :محلہ شاہ تکیہ ڈنگہ حاجی جاوید اختر کی رہائشگاہ پر بسلسلہ جشن عید میلاد النبی ۖ محفل کا انعقاد کیا گیا
ڈنگہ(محمد بلال احمد بٹ ) محلہ شاہ تکیہ ڈنگہ حاجی جاوید اختر کی رہائشگاہ پر بسلسلہ جشن عید میلاد النبی ۖ محفل کا انعقاد کیا گیا ، پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ، محفل میلاد کے اہتمام پر یاور عباس ، شاہ زیب نعیم ،ذیشان شانی اور رانا بابر نے حضور ۖ کو ہدیہ عقیدت پیش کیا ،حاجی جاوید اختر نے سیرت طیبہ ۖپر تفصیلی روشنی ڈالی اہل محلہ سمیت کثیر تعداد نے بھرپور شرکت کی۔محفل میلاد کا مقصد عاشقانِ رسول کو حضور سرور کائنات ۖ کی محبت کے جذبے سے مزید لبریز کرنا اور
اُستاد پیارے خاں ، اُستاد عاشق حسین ، اُستاد پرویز اختر و دیگر عزیز و اقارب کی روح کو یصال ثواب کرنا تھا۔یاور عباس ، شاہ زیب نعیم ، ذیشان شانی نے خوبصورت آواز میں نعتیں پیش کی جس پر سامعین جھوم اٹھے۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com