لاہور (جیوڈیسک) دہشت گردی کی حالیہ لہر طالبان کی طرف سے ممکنہ مذاکرات میںاپنی پوزیشن مستحکم بنانے کی کوشش ہے۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہے جس کے نتیجے میں لگنے والی آگ پر قابو پانا مشکل ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا کہ وزیر داخلہ نے نئی صورتحال کے پیش نظربات کرنے کی خواہش ظاہر کی لیکن میں نے کہا ہے کہ تمام پارٹیاں پہلے ہی حکومت کو مذاکرات کامینڈیٹ دے چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے طالبان سے مذاکرات میں بے حسی کا مظاہرہ کیا۔ صرف شور مچایا گیا لیکن عملی طورپر ایک قدم بھی نہیں اٹھایا گیا۔ طالبان کا معاملہ 5 ماہ قبل اتنا پیچیدہ نہیں تھا جتنا آج ہو چکا ہے۔
دہشت گردی کی حالیہ لہر طالبان کی طرف سے بارگیننگ پاور میں اضافہ کرنا ہے۔ حکومت کی غیرسنجیدگی نے دہشت گردی میں اضافہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن سوات، بونیر، جنوبی وزیرستان جیسانہیں ہو گا۔ یہ بارود کا ڈھیر ہے جس میں لگی آگ پر قابو پانا مشکل ہو گا۔
آپریشن سے طالبان کی سرگرمیوں کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے اس سے بچنا چاہیے اور کسی احساس شکست کو جنم نہیں دینا چاہیے۔