واشنگٹن (جیوڈیسک) گوگل لیبارٹریز نے ایک بار پھر ٹیکنالوجی کا ایک نیا عجوبہ پیش کیا ہے۔ یہ کمپنی ایسے كنٹیكٹ لینز مارکیٹ میں متعارف کروا رہی ہے، جو آنسوؤں کے ذریعے جسم میں شوگر کی مقدار بتانے کی صلاحیت رکھتے۔
مستقبل میں آنکھوں میں لگایا گیا لینز بتا سکے گا کہ دوا لینے کا وقت ہو گیا ہے یا ابھی میٹھا نہ کھائیں کیونکہ جسم میں چینی کی مقدار بڑھ رہی ہے۔ اس پروجیکٹ کی قیادت برائن اوٹس اور بیباک پرویز کر رہے ہیں۔ وہ اپنے بلاگ میں لکھتے ہیں، ’’ہم ایسے سمارٹ كنٹیكٹ لینز متعارف کرا رہے ہیں، جو آنسوؤں کے ذریعے جسم میں گلوکوز کی مقدار کو ناپ سکیں گے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ لینز میں ایک چھوٹی سی وائرلیس چپ لگی ہو گی اور لینز کی دو تہوں کے درمیان گلوکوز سینسر ہو گا۔ بلاگ میں کہا گیا ہے کہ لینز سے متعلق ابتدائی تجربات مکمل ہو چکے ہیں اور ان کے استعمال سے متعلق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے مذاکرات جاری ہیں۔ یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے مارکیٹ میں لانے کے لیے دیگر پارٹنرز کی تلاش جاری ہے۔
گوگل کی ایکس لیب کے ایک رکن کا کہنا تھا آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ آنسوؤں کو جمع کرنا اور ان پر تحقیق کرنا کس قدر مشکل کام ہے۔ اس میں حیران کن حد تک الیکٹرانکس کے انتہائی چھوٹے پُرزے استعمال کیے گئے ہیں۔ چپ اور سینسر ایک ذرّے کے برابر ہیں اور وائرلیس اينٹینا ایک بال سے بھی باریک۔ شاید اس طریقے سے زیادہ سے زیادہ درستگی کے ساتھ انسانی آنسوؤں میں گلوکوز کی مقدار ناپنے کی گُتھی کو سلجھایا جا سکے۔
یہ لینز ہر سیکنڈ گلوکوز کی مقدار جانچ سکیں گے۔ سائنسدان یہ بھی کوشش کر رہے ہیں کہ لینز میں ایسی چھوٹی لائٹیں لگائی جائیں جو گلوکوز کی مقدار معمول سے کم یا زیادہ ہونے پر وارننگ جاری کریں۔ بلاگ میں اوٹس اور پرویز نے لکھا ہے ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ ہم ایسے پروجیکٹ کرنا چاہتے ہیں جو تھوڑے عجیب اور حیران کن ہوں۔