بھارت: پنچائیت کے حکم پر 13 افراد کی لڑکی سے اجتماعی زیادتی

India

India

کولکتہ (جیوڈیسک) مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع راجا رام پور گاؤں میں لڑکی کو پڑوس کے گاؤں چوہاٹا کے ایک غیر قبائلی لڑکے کے ساتھ محبت ہو گئی۔ دونوں پانچ برس تک ایک دوسرے سے ملتے رہے۔

چند دن پہلے شادی کی تجویز لے کر جب لڑکا، لڑکی کے گھر گیا تو گاؤں والوں نے دیکھ لیا اور پنچایت بلا لی۔ پنچایت کی کارروائی کے دوران لڑکے اور لڑکی کو ہاتھ باندھ کر بٹھایا گیا۔ گاؤں کے پردھان نے پنچائیت بلائی جس نے فیصلہ سنایا کہ دونوں کو 25، 25 ہزار روپے جرمانہ دینا ہو گا۔

لڑکے کے خاندان نے جرمانہ ادا کر دیا جبکہ لڑکی کے خاندان والے اس قابل نہ تھے کہ جرمانے کی رقم ادا کر سکتے اور پھر پردھان نے لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا حکم دیا۔ بیربھوم میں اس قسم کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔

دو ہزار دس میں گاؤں کے بزرگوں نے اسی طرح ایک غیر قبائلی لڑکے سے محبت کے جرم میں ایک لڑکی کو برہنہ کر کے گاؤں میں گھمانے کا حکم دیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی بنائی گئی اور موبائل فون کے ذریعے اس کی تشہیر کی گئی۔ دسمبر دو ہزار بارہ کے دلی گینگ ریپ واقعے کے بعد قوانین میں سختی بھی لائی گئی لیکن نتیجہ صفر۔