موجودہ صدی کے نصف تک اس دنیا میں رہنے والے ہر دوسرے انسان کی آزادی دو ننھی منی دھاتی چپوں (chips)کے کھونٹوں سے بندھی نظر آئے گی۔ مکّار کیپیٹلسٹوں کے اعلی تعلیم یافتہ گماشتوں نے نہایت عیارانہ چال چلی۔
قانون اور قواعود ضوابط کا ایسا سنہری جال بْنا کہ ہر امیر و غریب اپنا زر۔ زمین اور قیمتی دھاتیں دے کر ایک مہین سی چپ لگا کریڈٹ کارڈ لینے پر خوشی خوشی راضی ہو گیا۔ یوں بین الاقوامی بنیّوں نے چوری چکاری کا خوف اور ان گنت سہولتوں کا مکسچر پلا کر انسانوں کی مکشیں کسیّں۔
جبکہ دنیا میں دہشت گردی کا محرک بننے والی عالمی طاقتوں نے دنیا میں پیدا ہونے والے ہر بچے کے جسم میں ایک ڈیٹا چپ لگا کر باقی ماندہ اعضاء ہاتھ پاؤں بھی جکڑ دیئے۔ عظیم مفکر روسو کا کہا آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہا ہے,, انسان دنیا میں آزاد پیدا ہوتا ہے لیکن یہاں اسے غلام بنا لیا جاتا ہے۔،،
میرے سمیت جس نے بھی یہ تازہ ترین خبر سنی اس کا ماتھا ٹھنکا۔ کچھ سمجھنے نہ سمجھنے کی کیفیت میں مبتلا ہو کر تزبذب کا شکار ہوا۔ پھر حیران، پریشان، سراسیمہ۔ خبر یہ کہ مئی 2014 سے یورپ میں پیدا ہونے والے بچوں میں مائیکرو چپ RFID (RADIO FREQUENCY IDEWTIFICATION) ڈال دی جائے گی۔
Children
جس میں بچے کے متعلق ابتدائی معلومات ہوں گی۔ ان ابتدائی معلومات کو اپ ڈیٹ بھی کیا جا سکے گا۔ معروف انسائیکو پیڈیا WIKIPEDIA کے مطابق ریڈیائی لہروں کے ذریعے شناحت یعنی (RFID) چپ کے ذریعے متعلقہ فرد کے اندر ڈیٹا ڈالا اور اپ ڈیٹ کیا جا سکتا ہے اسکے علاوہ فرد کی نقل و حرکت اور ضرورت کے وقت فورا اس تک رہائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کا آغاز حاسوسی کے مقصد کے تحت 1945 میں ہوا تھا۔
آر ایف آئی ڈی چپ GPS یعنی پیغام کی وصولی اور منتقلی کا کام بھی کرے گی۔ RFID چپ ایک بیٹری کے ساتھ چلے گی بیٹری جتنی زیادہ طاقتور ہو گی ہدف کو اتنے ہی زیادہ فاصلے سے ٹارگٹ کیا جا سکے گا۔ عام طور پر اس بیٹری کی ورکنگ معیاد دو سال کی ہوتی ہے۔
ہر چپ کو ڈائریکٹ سیٹیلائٹ سے کنیٹکٹ کر دیا جائے گا۔ ہر نئی اور فوری طور پر سمجھ میں نہ آنے والی سائنسی وفتّی ریسرچز کو شک کی نگاہ سے دیکھنا اچھا رویہ نہیں لیکن حال ہی میں امریکہ میں قومی سلامتی کے ادارے NATIONAL SECURITY AQENEY کی جانب سے روزانہ (15) ارب موبائل فونز کی نگرانی، (20) کروڑ ایس ایم ایس کا ہر روز ریکارڈ جمع کرنا۔
GOOGLE اور انٹرنیٹ کمپنیوں کے ذریعے جاسوسی کرنا، دوست ممالک کے حکمرانوں کی فون کالز ٹیپ کرنا کئی طرح کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن جنہوں نے ہزاروں خفیہ دستاویزات کو افشا کیا کے بارے میں امریکا نے کہا کہ اس نے قومی راز فاش کئے اسے کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔
برطانوی اخبار گارڈین اور امریکی نیوز پیر واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹوں کے مطابق آف لائن کمپیوٹر بھی امریکی ریکی ادارے ناسا اور پیٹیا گون جو ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں وہ پچاس سال بعد دنیا کو متعارف کرواتی جاتی ہے مثلا ای میل نظام دوسری جنگ عظیم میں زیر استعمال تھا جسے 80 کی دہائی میں عوام کے سامنے لایا گیا۔
امریکہ میں چپ کے تجربے بہت پہلے ہو چکے ہیں۔ ابتدائی طور پر یورپ میں پیدا ہونے والے ہر بچے میں مئی 2014 سے مائیکرو چپ ڈالنے کا آغاز ہو گا اور 2 دسمبر 2016 تک ہر بچے میں اس چپ کی پلانیٹشن یعنی نصب کرنے کو ممکن بنایا جائے گا۔ یورپ ممالک میں صحت سے متعلق اداروں کو اس فیصلے سے اگاہ کر دیا گیا ہے۔
انسانی جسم سے متعلق قانون فطرت کی خلاف ورزی کے سیاسی و طبّی فوائد کا تو وقت گزرنے کے ساتھ پتہ چلے گا۔ تاہم پرائیویسی اور انسانی صحت سے متعلق یورپی ممالک میں رائج قوانین میں آخری فیصلہ متعلقہ فرد پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ نو مولود بچے میں چپ لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ والدین یا ورثا کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔