دہشت گردوں کی کارروائیوں سے عوام پریشان اور عدم تحفظ کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں: ناہید حسین
Posted on January 26, 2014 By Geo Urdu سٹی نیوز
کراچی: اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کارروائیوں سے عوام پریشان اور عدم تحفظ کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں کیونکہ پتہ نہیں کب اور کہاںدہشت گرد حملہ کر دیں، دہشت گردی کے واقعات نے عوام کے دل اور دماغ کو برُی طرح متاثر کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے عوام کو ان واقعات نے نفسیاتی مریض بنا دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کراچی سمیت پورے ملک میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا تسلسل جاری ہے ، ان ہلاکتوں کی پشت پر جو پسِ پردہ قوتیں شامل ہیں وہ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازشیں کررہی ہیں، ان خیالات کااظہار انھوں نے عہدیداران و کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ناہید حسین نے مزید کہا کہ کراچی میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کا آغاز ١٩٨٤ء سے قبل سے جاری ہے، لیکن اس سلسلے میں تیزی عراق پر امریکی قبضے کے بعد سے آئی، تمام شیعہ اور سنی علماء مسلسل یہ بات کہ رہے ہیں کہ ملک میں عوام کی سطح پر شیعہ سنی فساد کی کوئی صورت موجود نہیں ہے، اس لئے شیعوں اور سنیوں کے گھر ایک دوسرے سے منسلک ہیں لیکن نا معلوم اور پر اسرار افراد ایک کے بعد دوسرے فرقے کے رہنمائوں اور کارکنوں کو نشانہ بناتے ہیں ،اس میں بہت ساری وارداتیں قبضہ گروپ اور بھتہ مافیا کی وجہ سے بھی ہیں جو کراچی میں مسلسل اپنا راج قائم رکھنا چاہتے ہیں اور کچھ سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ بھی اس شہر کے امن کے دشمن بنے بیٹھے ہیں، انھوں نے کہا کراچی میں فرقہ وارانہ فسادات کی سازش تو ابھی تک ناکام ہے البتہ عام شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں ،عدم تحفظ کا احساس بذاتِ خود ایک خطرناک عمل ہے، المیہ یہ ہے کہ پولیس اور رینجرز اصل حقائق سے قوم کو آگاہ نہیں کر رہے ہیں جس سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں کیونکہ جب تک ان نامعلوم جرائم پیشہ افراد کو گرفتار نہیں کیا جائے گااس وقت تک حالات پر قابو نہیں پایا جا سکتا ،کیونکہ دہشت گردی کی پے در پے کارروائیوں کے بعد حکومت کی جانب سے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے کی وجہ سے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا محکمہ پولیس ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف رہی ہے مگر جب انھیں تحفظ فراہم کرنے والے با اثر افراد معاشرے کے کرتا دھرتا بھی ہوں تو پھر پولیس بھی غیر محفوظ ہو جاتی ہے ،ایسے میں وہ اپنی کار کردگی دکھانے کے بجائے لازمی طور پر چھپ جائے گی اور بڑے بڑے جرائم پیشہ اور دہشت گرد ضمانتوں پر آزاد کرادیئے جائیں تو پھر عوام کی آزادی ختم ہوہی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جرائم پیشہ اور قبضہ گروپ پورے ملک میں وبائی امراض کی طرح پھیل چکے ہیں، انھوں نے کہا چودھری اسلم کی شہادت کی تحقیقات ابھی تک ادھوری ہے، لگتا ہے وہ کبھی بھی مکمل نہیں ہوگی کیونکہ انھیں شہید کرنے والے شاید انکے اطراف ہی رہتے ہونگے،عین اسی طرح بے نظیر بھٹو شہید کے قاتل بھی کبھی منظرِ عام پر نہیں آئیں گے ،اور یہی وجہ ہے کہ کراچی کے عوام یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے ذمہ دارآخر کون ہیں؟