عراق اور لیبیا کو تہس نہس کرنے کے بعد بدنام زمانہ امریکی خْفیہ تنظیم بلیک واٹر نے پاکستان میں جس مشن کا آغاز کیا تھا وہ اپنے تدریجی اہداف کامیابی سے حاصل کرنے کے بعد نقطہ انتہا کو آ پہنچا ہے۔
بلیک واٹر جس کے آزاد اور خود مختار ریاستوں کے خلاف سیاہ کارنامے منظر عام پر آنے اور اور دنیا بھر سے صدائے احتجاج بلند ہونے پر اسکا نام تبدیل کر کے ایکس سروسز رکھ دیا گیا تھا وہ پاکستان فوج کی قوت کا شیرازہ بکھیرنے کا ہدف لیئے وطن عزیز کے طول و عریض میں دندناتی پھر رہی ہے۔
امریکی صحافی وائن میڈسن نے طویل تحقیق اور خْفیہ دستاویزات کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملے بلیک واٹر کروا رہی ہے ان حملوں کا الزام طالبان پر لگا کر عوام، حکومت اور فوج کو گمراہ کیا جاتا ہے۔
بلیک واٹر پاک فوج کو بیرکوں اور سرحدوں سے ہٹا کر فساد زدہ علاقوں میں الجھانا چاہتی ہے۔ تاکہ پاکستان کی تقسیم کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
شمالی وزیرستان میں پاک فوج کا جنگی آپریشن اس منصوبے کی پہلی کڑی ہے۔
جنوری کے آخری ہفتہ میں سیاسی و عسکری قیادت کے اجلاس میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پاک فوج اٹیک کرنے کے لیے بالکل تیار کھڑی ہے۔
Nawaz Sharif
لیکن وزیراعظم نواز شریف جنہیں اے پی سی میں طالبان سے مزاکرات کا منیڈیٹ دیا گیا تھا کھبی سوچا ہے کہ یہ آپریشن کتنی طوالت اختیار کرے گا؟ اخراجات اور نقصانات کا حجم کیا ہو گا۔
ماہ جنوری میں بلیک واٹر کی کاروائیوں میں شدت آنے اور میڈیا کے دباؤ کے باعث میاں نواز شریف وزیراعظم دباؤ میں آ گئے ہیں انکے لہجے میں سختی اور باڈی لینگوئج میں تبدیلی آئی ہے۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے فیصلے کے فوری بعد امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت پاکستان کو 35.20 کروڑ ڈالر دینے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ رْم کافی عرصے سے رکی ہوئی تھی جواب 6 فروری تک پاکستان کے حوالے ہونے کا امکان ہے۔
امریکی حکومے نے ڈرون حملوں کے ذریعے جبکہ بلیک واٹر نے بم دھماکوں اور دہشت گردی کی کاروائیوں کے ذریعے حکومت و طالبان مزاکرات کو سبوتار کیا۔
قومی میڈیا نے طالبان و دیگر شدت پسندوں کو خون آشام عفریتّوں کی شکل میں رکھا (PORTRAY) کر اعتدال کا دامن ہاتھ سے چھوڑا۔ شمالی وزیرستان کا آپریشن ابھی شروع نہیں ہوا۔ اس لیے یہ سوال بے محل نہیں کہ جب مزاکرات شروع ہی نہیں ہوئے تو کانام کیسے ہو گئے؟