پتھری بل کیس کی فائل بند کرنا انصاف پامال کرنے کے مترادف

سرینگر//٢٥مارچ٢٠٠٠ئ کو پتھری بل سانحہ پیش آیا جس میں پانچ بے گناہ افراد کو گھروں سے گرفتاری کے بعد ایک کوٹھے میں بند کرکے فرضی انکاونٹر کا ڈرامہ رچاکر، پانچوں کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا اور پھر اُن کی شناخت چھپانے کے لیے اس کوٹھے کو آگ لگا دی گئی اور ان جلی ہوئی لاشوں کو غیر ملکی جنگجو قرار دے کر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ چند روز بعد جب انکشاف ہوا کہ یہ مارے گئے افراد مقامی غریب لوگ تھے اور پھر اُن کی لاشوں کو اُن کے رشتہ داروں نے جب شناخت کی تو فرضی تصادم ایک ڈرامہ ثابت ہوا۔

سی بی آئی نے بھی اس تصادم کو فرضی گردانا لیکن افسپا کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے، فوج نے سپریم کورٹ کے ذریعے یہ حکم جاری کروایا کہ فوج کو اختیار ہے کہ وہ اس کیس کی کورٹ مارشل کے ذریعے سماعت کروائے۔ اس کی آڑ میں کورٹ مارشل قائم کیا گیا اور ملزم کو ہی منصف بناکر انصاف کی دھجیاں اُڑائی گئیں اور وہی ہوا جس کا سب کو اندیشہ تھا ۔ فوجی عدالت نے ثبوت نہ ہونے کی بناء پر اس فائل کو ہی بند کروانے کا حکم صادر کیا حالانکہ سی بی آئی نے پانچ فوجی افسروں کو دوران تحقیقات ملوث پایا تھا۔

جماعت اسلامی جموں و کشمیر پتھری بل اجتماعی قتل کیس میں ملوث فوجی افسروں کو بری قرار دینے کے احکامات کو انصاف کوپامال کرنے کے مترادف قرار دیتی ہے اور کسی غیر جانبدار عدالتی کمیشن کے ذریعے اس کیس کی نئے سرے سے تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے نیز جس طرح ایک فرضی تصادم میں پانچ بیگناہ افراد کو قتل کر کے، انہیں غیر ملکی جنگجو قرا ردیا گیا تھا اسی طرح اس کیس میں ملوث فوجی افسروں کے خلاف ایک فرضی سماعت کرکے، ٹھوس ثبوتوں کے باوجود بری قرار دیا گیا۔