کیف (جیوڈیسک) ولادی میر پوٹن نے یہ بات یوکرائن کے وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کے تناظر میں کہی ہے۔ولادی میر پوٹن نے منگل کو برسلز میں یورپی رہنمائوں سے ملاقات میں کہا کہ اس بات سے قطع نظر کہ یوکرائن میں کون حکومت کرتا ہے۔ روس قرضے جاری کرنے کے وعدے کا احترام کرے گا۔
پوٹن نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یوکرائن بیرونی مداخلت کے بغیر ہی اپنے سیاسی بحران کا حل تلاش کر لے گا۔ پوٹن نے برسلز میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ آپ کا یہ سوال کہ اگر اپوزیشن اقتدار میں آتی ہے تو کیا ہم قرضوں اور توانائی کے شعبے کے لیے اپنے معاہدوں پر از سرِ نو غور کریں گے اس کے بارے میں میں کہوں گا کہ نہیں، ہم ایسا نہیں کریں گے۔ روس نے گزشتہ برس دسمبر میں یوکرائن کو 15 بلین ڈالر کے قرضے جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
روس کا یہ اعلان یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووِچ کی جانب سے یورپی یونین کے ساتھ وسیع تر تعلقات کے لیے طویل کوششوں کے بعد باقاعدہ معاہدے سے انکار کے بعد سامنے آیا تھا۔ یانوکووچ کے اس انکار کے بعد یوکرائن میں یورپ نواز شہریوں اور اپوزیشن نے مظاہرے شروع کر دیے تھے جو بدستور جاری ہیں۔
حکومت مخالف مظاہرے گزشتہ برس نومبر میں شروع ہوئے جو رواں ماہ پرتشدد رخ اختیار کر گئے۔ ان کے نتیجے میں تین افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم میکولا آزاروف کا استعفیٰ بھی حکومت مخالف تحریک کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔
قبل ازیں جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے آزاروف کے استعفے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مفاہمت کی راہ میں یہ پہلا اہم قدم ہے۔ یوکرائن میں اس تبدیلی کے بعد امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے وکٹر یانوکووچ سے رابطہ کیا ہے۔ وائٹ ہائوس کے مطابق بائیڈن نے یوکرائن میں منگل کو ہونے والی پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے اور انہوں نے یانوکووچ پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہروں کے خلاف بنائے گئے قوانین کی منسوخی کے حکم نامے پر دستخط کر دیں۔
وائٹ ہائوس کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے صدر یانوکووچ کی بھرپور حوصلہ افزائی کی کہ وہ سمجھوتے کے لیے اپوزیشن کے ساتھ کام جاری رکھیں۔ادھر برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے یوکرائن پر زور دیا ہے کہ وہ یورپ کا حصہ بنے۔
کیمرون کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہمیں تشدد کی کارروائیوں پر بہت تشویش رہی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ بنیادی آزادیوں کو دبانے کے لیے قبل ازیں بنائے گئے قوانین غلطی تھے۔