کیو (جیوڈیسک) یوکرائن کی پارلیمنٹ نے مظاہرین کو عام معافی دینے کی قرارداد منظور کر لی ہے۔ پارلیمنٹ میں اس بل پر گھنٹوں بحث جاری رہی جس کے بعد وہاں موجود 416 میں سے 232 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 11 نے اس کی مخالفت کی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ارکان نے اس رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یوکرائن میں صدر وکٹور یانوکووچ کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس قرارداد کی منظوری کے بعد ان افراد کی رہائی ممکن ہو گئی ہے۔ صدر یانوکووچ ایک ہفتے کے دوران مخالفین کو کئی رعایتیں دے چکے ہیں۔
تاہم حزب اختلاف ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ واضع رہے کہ صدر یانوکووچ نے مظاہرے روکنے کے لیے جنوری کے وسط میں اس متنازع قانون کو لاگو کیا تھا۔ عالمی سطح پر اس کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ عام معافی کی قرارداد میں درج ہے کہ رہائی اسی وقت ممکن ہو سکے گی جب مظاہرین سرکاری عمارتوں سے اپنا قبضہ ختم کر دیں گے۔ اسی شرط کی وجہ سے حزب اختلاف نے پارلیمان میں ہونے والی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق یوکرائن میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ان مظاہروں کے دوران سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس دوران کییف سمیت ملک کے دیگر شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
اپوزیشن رہنما وتالی کلچکو نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے سڑکوں پر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ عام معافی کو غیر مشروط کیا جائے۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ حکومت عام معافی کو مظاہرے ختم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن ثالثی کے لیے کییف میں موجود ہیں۔ اس دوران وہ حکومتی اہلکاروں اور مختلف تنظیموں سے ملاقاتیں کر چکی ہیں۔
ایشٹن نے زور دے کر کہا ہے کہ تشدد کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ مذاکرات کے ذریعے اس بحران کو حل کرنے کے موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے۔ صدر یانوکووچ سے ملاقات کے بعد انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مظاہرین کے لاپتہ ہونے کے خبروں پر وہ بہت پریشان اور حیران ہیں۔
اسی دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل یوکرائن کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک سے ملاقات کر رہی ہیں۔ ٹسک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یورپی یونین کو یوکرائن کے بحران کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہیں۔ اس سلسلے میں پولش وزیراعظم نے بوڈاپیسٹ میں ہنگری، سلوواکیہ اور چیک جمہوریہ کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ ان رہنماؤں نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ یوکرائن کے شہریوں کے لیے ویزا شرائط کو ختم کیا جانا چاہیے۔