اسلام آباد میں نیشنل ہیومنٹیرین نیٹ ورک کے نام سے منعقدہ تقریب

اسلام آباد: اسلام آباد میں نیشنل ہیومنٹیرین نیٹ ورک کے نام سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ریلیف فائونڈیشن (PRF) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جی آر بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت ایسے قوانین سے گریز کرے جو سول سوسائٹی کے موثر کردار کے آگے رکاوٹ بنے۔ پاکستان گزشتہ 4 سے 5 سالوں میں مختلف قدرتی آفات کا شکار رہا ہے جس کی وجہ سے ابھی تک بہت سے لوگ بے گھر ، بے روزگار اور بے یار و مددگار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب سے سول سوسائٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر این ڈی ایم اے ، یو این اوچھا، آئی این جی او، اوکسفین، کیئر انٹرنیشنل، سنگھی، سی ایس ایس پی اور دیگر فلاحی تنظیموں کے بڑے عہدیداران نے سول سوسائٹی کی جانب سے منعقدہ نیشنل ہیومنٹیرین نیٹ ورک میں بڑی تعداد میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ PRF کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جی آر بلوچ نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سول سوسائٹی کو قومی سرمایہ کے طور پر تصور کیا جائے اور حکومت کو چاہئے کہ عام آدمی کے فلاح و بہبود اور ضروریات زندگی کو اس کی دسترس میں لانے کیلئے سول سوسائٹی کو ایک پل کی طرح استعمال کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے یہ تقاضہ بھی کرتے ہیں کہ وہ تعمیر نو کے کاموں میں جہاں کہیں بھی قدرتی آفات اور جنگی وجوہات کی بناء پر نقل مکانی کرنے والے شہری موجود ہیں انہیں گھر دیا جائے اور ایک معقول روزگار کا بندوبست کیا جائے انہوں نے اس حوالے سے گزشتہ بلوچستان، آواران زلزلہ متاثرین کا حوالہ دیتے ہوئے تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ ابھی تک زلزلہ متاثرین کی مدد کیلئے نیشنل اور انٹرنیشنل سول سوسائٹی کے نمائندوں کی پہنچ کو یقینی بنانے کیلئے حکومت نے کوئی خاطر خواہ منصوبہ بندی نہیں کی ہے یہی وجہ ہے کہ متاثرہ لوگوں کی بحالی میں ابھی تک کوئی پیشرفت ممکن نہ ہوسکی ہے۔ انہوں نے مذہبی انتہا پسندی اور دیگر لاقانونیت کے معاملات پر بھی بات چیت کی۔