پاکستان میں پچھلے سال دسمبر میں جو صورتحال پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت میں دیکھے میں آئی جیساکہ کوئٹہ کراچی لاہور اور دیگر شہروں میں ان کیخلاف سراپا احتجاج دیکھائی دیتے تھے۔ جسکی وجہ دہشت گردی میں لاتعداد اموات کو سٹرکوں پر رکھے کر ہزارہ برادری احتجاج کرتے ہوئے دیکھائی دیتی تھی۔ اس وقت کی حکمران پارٹی پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت مختلف شہروں میں دلاسہ دیتی دیکھائی دیتی تھی اور یوں لگتا تھا کہ انکی اہوں اور سیکیوں کا سدباب کیا جائے گا اور بہتر سکیورٹی فراہم کی جائے گی لیکن کوئی وعدہ وفا نہ ہوا۔اس وقت پاکستان پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت برسراقتدار ہے۔
جو 11 مئی 2013 کو وجود میں آئی عوام نے بہتری کی امید میں ان کو کامیابی تودلادی گئی۔ لیکن یہ ملک میں ایسا کچھ بھی کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے پاکستان جن حالات میں پہلے تھا۔اب بھی وہی حالات ہیں بلکہ بدسے بدتر ہوتے جا رہئے ہیں۔ وزیراعظم ڈاکٹر میاں محمد نواز شریف کو جہاں دیگر چیلجز کا سامنا ہے وہاں دہشت گردی کا جن بھی لے قابو دیکھائی دے رہا ہے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے فوری طور پر” اے پی سی” کا انعقاد کرنا چاہیے۔ عسکری اور تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ لے کردہشت گردی کیخلاف سب کو اکٹھا کیا جائے کہ علماء اور سیاستدانوں کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے اور مولانا سمیع الحق اور مولانا فضل الرحمن کے علاوہ اگر یہ ذمہ داری وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور جماعت اسلامی کے سربراہ سید منور حسن کو سوپئی جائے توامید ہے کہ اس سے بہتری آئے گی۔
پاکستان کی معیشت روز بز ور زلوں حالی کا شکار ہے ابھی تک حکمرانوں نے اسکی بہتری کے لیے مو ثر حکمت عملی نہیں اپنائی ۔جسکی وجہ پاکستان کا روپیہ مستحکم دیکھائی نہیں دے رہا۔ وزارت خزانہ کو فوری طور پر ہنگامی بنیادوں پر سدباب کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔
Ishaq Dar
حالیہ دنوں میں وزیر خزانہ محترم اسحق ڈار نے ڈالر کو نچلی سطح پر کیلئے سر توڑ کوشش کی لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکے۔ اس وقت وزرات خزانہ کو ایسی موثر حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے جب کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کے اندر ماہر معاشیات سے مشاورت کر کے ملک کوان مسائل سے نکالا جائے اور عوام کو ریلیف دے کر ملک میں بہتری لائی جائے اور مہنگائی کے جن کو قابو کیا جائے تاکہ مہنگائی کی چکی پسے ہوئے عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ ابھی تک عوام کوکسی قسم کاریلیف نہیں دیا گیا آئے روز کبھی تو بجلی مہنگی اور کبھی پیٹرول مہنگا ہو جاتا ہے اب تک ہنگامی بنیادوں پر حکومت لے کوئی بھی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا عوام میں مایوسی کی لہر ابھی تک قائم ہے۔ حالیہ دنوں میں کراچی میں کمشنر کراچی کی طرف سے عوام کی بہتری کیلئے تقریبا چار ہزار خواجہ سرائوں کی ورک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے یہ کمیٹی رضاکارانہ طور پر کام کرے گی (گراں فروش خبردار ہوجائیں)دیگر صوبوں میں کبھی پرائز کنٹرول کمیٹیاں اپنا موثر کردار ادانہ کرسکی۔
مہنگائی، دہشت گردی، بے روزگاری، بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ کے ستائے ہوئے عوام گیس عوام دست پارٹی بن کر ان سب کی چھٹی نہ کرا دیں۔ جس عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعے اس حکومت کو منتخب کیا تھا عوام کے جو ہاتھ دعائوں کیلئے اٹھے تھے کہیں یہ ہاتھ حکمرانوں کی طرف نہ بڑھ جائیں۔
ضرورت امرکی ہے کہ جمہوریت کے علمدداروں کوریلیف دینا چاہے تاکہ معیار زندگی کو بہتر کرنے میں آسانیاں پیدا ہوں اور عوام کیلئے خاطر خواہ پالیسی تشکیل دی جاسکے تاکہ عوام کے اندر جو بے چنی، محرومی ہے اس کو ختم کیا جاسکے۔ حکومت کو ایسے اقدامات کر نے چاہیں جس سے پاکستان کی معیشت کو پیٹری پر رواں دواں کیا جاسکے اور ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر قابو پایا جاسکے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ رہلیف دیا جاسکے تاکہ وہ اپنے معیار زندگی کو بہتر بنا کر پاکستان کیلئے اپنی خدمات سر انجام دے سکیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان آنے واے وقتوں میں ترقی یا فتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکے۔