ایک بار پھر 5 فروری آیا !!!

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

قاضی حسین احمد (مرحوم) سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان کی اپیل پر 1990 میں نواز شریف نے یوم یکجہتی کشمیر منانے کا حکومتی طور پر اعلان کیا تھا جو اُس وقت سے لیکر آج تک ہر سال منایا جا رہا ہے بے شک نواز شریف کا اچھا اقدام تھا مگر 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر ہر سال آتا ہے اور گذر جاتا ہے اہل پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار بھی کرتے ہیں جس سے اُن کو دلی خوشی ہوتی ہے وہ اپنا آج ہمارے کل کے لیے قربان کر رہے ہیں۔

کشمیریوں کے غموں اور دکھوں میں ہر سال اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے مگر پاکستانی حکومتوں کوجس طرح کشمیر کے مسئلے کو ڈیل کرنا چاہیے تھا ویسا نہیں کر رہیں ہر حکومت نے مجرمانہ غفلت برتی مگر کشمیری اس کے باو جود آج تک ڈٹے ہوئے ہیں ابھی چھبیس جنوری یوم جمہوریہ بھارت کے دن مکمل ہڑتال اور پوری دنیا میں احتجاج ریکارڈ کرا چکے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں جھڑپیں ہوئیں سیاہ جھنڈے لہرائے گئے وادی بھر میں مکمل پہیہ جام اور شڑ ڈائون نظام زندگی درہم برہم کشمیری عوام کا اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا آزادی پسند رہنمائوں کو گھروں میں بند کر دیا گیا۔

ہر سال یوم آزدی بھارت پر پاکستانی پرچم لہراتے ہیں اور فلک شگاف نعروں سے پاکستانیوں کو پیغام بھیجتے ہیں ”ہم کیا چاہتے ہیں؟. . . آزادی . . . ہم پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں مگر کشمیر کے بارے میں ہمارے لیڈران کے بیانات سے کشمیریوں کی زخموںپر نمک چھڑ کنے کے مترادف ہیں پاکستانی لیڈر کشمیریوں کا مقدمہ صحیح طریقے سے نہیں لڑ رہے۔

پرویز مشرف نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے ہٹ کر دوسرے آپشن کی بات کر کے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ تحریک انصاف کے سربراہ کہتے ہیں کشمیر کے مسئلے کو آیندہ نسل کے لیے چھوڑ دیا جائے۔ متحدہ قومی مومنٹ والے کہتے ہیں کشمیر کو چھوڑو پاکستان کی فکر کرو اُن کا لیڈر بھارت جا کر کہتا ہے تقسیم ایک حادثہ ہے۔

نیشنل عوامی پارٹی والے تو ہے ہی گاندھی کے پیرو، ان کے لیڈر سرحدی گاندھی نے پاکستان میں دفن ہونا ہی پسند نہیں کیایہ حضرات اپنے آبا ئواجداد کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے اب بھی فیڈریشن کی باتیں کر رہے ہیں جس سے کشمیر کا مسئلہ سرے سے ہی ختم ہو جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے بانی جو ہندوستان سے ہزار سال جنگ کی بات کرتے تھے اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آدھا پاکستان گنوا بیٹھے کشمیر اورپاکستان کے حامی سکھوں کی فہرستیں بھارت کے حوالے کر کے پاکستان دشمنی کا ثبوت فراہم کیا کشمیر کی متنازعہ سرحد کو لائن آف کنٹرول تسلیم کر کے مسئلے کی اہمیت کم کی۔ مولانا فضل الرحٰمان کشمیر کمیٹی کے سربراہ رہ کر کشمیر کے لئے کچھ نہ کر سکے۔

نواز شریف نے کشمیر کو متنازعہ مسئلہ تسلیم کروائے بغیر اٹل بہاری واچپائی کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا تھا اور اب کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ دینے کی تیاری کر رہے ہیں وزیر تجارت کے مطابق این ڈی ایم اے پر عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا نواز شریف بھارت سے تجارت کے لیے پریشان ہیں کہ کب شروع ہو وزیر تجارت نے بھارت کا دورہ کیا تجارت کے لیے چوبیس گھنٹے سرحد کو کھلا رکھنے کی بات کر کے آئے ہیں ہمیں حیرانگی ہوتی ہے کسی بھی بات چیت میں کشمیریوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔

صرف جماعت اسلامی ایک ایسی جماعت ہے جو کھل کر کشمیریوں کی حق خوارادیت کی بات کرتی ہے۔ صاحبو! قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں جو تحریک پاکستان بر پاہ ہوئی تھی دوسری ریاستوں کی طرح کشمیر بھی اُس میں شریک ہوئی تھی مگر غاصب ہندوستان، مکار برطانیہ اور ٹھگ قادیانیوں کی مشترکہ سازش کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ کشمیر کا الحاق کو ممکن نہ ہونے دیا گیا برطانیہ کے ریڈ کلف ایوارڈ کی مکاری کا ایک واقعہ بیان کرنا چاہتے ہیں۔

Kashmir Solidarity Day

Kashmir Solidarity Day

ریڈ کلف کے سابق سیکر یٹری اور سول سروس کے ایک اعلیٰ افسر جو حقیقت آشنا اور چشم دید گوا تھے، نے اپنے یاداشتوں میں لارڈ مائنٹ بیٹن کی غیر منصفانہ پالیسیوں سے اختلاف رائے ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ لارڈ ماونٹ بیٹن نے نہ صرف تقسیم کے وقت مروجہ قوانین کو توڑا بلکہ سرحدوں کے لیے انہوں نے ریڈ کلف پر باقاعدہ دباو بھی ڈالا لکھتے ہیں کہ مجھے چالاکی سے ایک ظہرانے میں شرکت سے روک دیا گیا جس میں ماونٹ بیٹن اور ریڈکلف نے ایک مسلم اکثریتی علاقے گرداسپور کو جو کشمیر کو بھارت سے ملانے والا واحد زمینی راستہ ہے، پاکستان کے بجائے بھارت میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ قادیانی اس سازش میں اس طرح شریک ہوئے کہ سر ظفراللہ خان نے ریڈ کلف ایوارڈ کے سامنے ایک نقشہ پیش کیا تھا جو اس طرح بیان کیا گیا ہے” سر ظفر اللہ خان نے گرداسپور کا نقشہ پیش کیا گیا تھا جس کو دیکھ کر بائونڈری کمیشن اس وقت حیرت میں پڑ گیا تھا اسی وجہ سے گرداسپور کو بھارت میں شامل کر لیا گیا تھا۔

اس سے بھارت کو کشمیر ہڑپ کر لینے کی راہ میسر آ گئی (قادیانیت کا سیاسی تجزیہ از صاحبزادہ طارق محمود)۔ اس واقعہ کو مذید تقویت اس حرکت سے ملتی جو قادیانی ظفراللہ خان نے کی گرداسپور میں تقسیم کے وقت کی تھی اُس وقت ضلع گرداس پور میں مسلمان ٥١ فی صد ،ہندو ٤٩ فیصد اور قادیانی ٢ فی صد تھے ظفراللہ خان نے ٢ فی صد قادیانیوں کو جب ہندوں سے ملا دیا تو مسلمان ٥١ فی صد کی بجائے ٤٩ فی صد ہوگئے اس سے گرداسپور جاتا رہامسلم لیگی رہنما میاں امیرالدین نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ بائونڈری کمیشن کے مرحلے پر ظفراللہ کو مسلم لیگ کا وکیل بنانا مسلم لیگ کی بہت بڑی غلطی تھی پٹھان کوٹ کا علاقہ قادیانیوں کی سازش سے ہندوستان میں شامل ہوا (ہفت روازہ چٹان ٦ اگست تا ١٣ اگست١٩٨٤ئ) آج تک کشمیری اپنے اس حق کے لیے جد وجہد کر رہے ہیں تحریک پاکستان سے پہلے وہ ڈوگرہ حکمرانوں کے ظلم کا نشانہ بنتے رہے اوراب سال ہا سال سے غاصب ہندوستان کی مظالم برداشت کر رہے ہیں. . . لاکھوں کشمیری مرد و خواتین مظاہروں میں شرکت کرتے ہیں ہزاروں کو فرضی مقابلوں میں شہید کر دیا گیا ہے کسی کو بھی اگروادی قرار دے کر شوٹ کر دیا جاتا ہے کائونٹر ملیٹنسی میں بستیوں کی بستیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیاہے ہزاروں کو عقوبت خانوں میں تشدد کر کے شہید کر دیا ہزاروں کو ٹارچر کر کے معذور کر دیا گیا۔

ہے لاتعداد بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہیں لاکھوں کو پاکستان اور دنیا میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا گیا کئی کشمیریوں کو ضمیر کا قیدی بنا دیا افضل گورو اور مقبول بٹ کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا لاشیں بھی ان کے لواحقین کو نہیں دی گئیں گن پوڈر ڈال کر اربوں کی جائدادیں جلا دیں گئی مصنوعی بلوے کروا کر آزادی کے متوالوں کے گھروں اور کاروبار کو خاکستر کردیا گیا مقدس مقامات اور مزارات پر گن پائوڈر ڈال کر جلا دیا گیا پانچ لاکھ سے زائد کشمیری شہید کر دئے گئے آٹھ لاکھ بھارتی فوج کشمیر میں موجود ہے ہزاروں خواتین کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کر کے انہیں داغ دار کر دیا گیا اس حربے سے آزادی کی تحریک کو دبانے کی بھونڈی کو شش کی گئی ڈیڑھ ہزار سے زائد خواتین جن کے شوہروں کو لا پتہ کر دیا گیا ہے اپنے شوہروں کی راہ تکتے تکتے ظلم برداشت کر رہی ہیں علماء نے اب فتوی دیا ہے کہ چار سال تک انتظار کرنے والی کو آدھی بیوہ قرار دے کر دوسری شادی کی اجازت ہے چھ ہزار سے زائد گمنام قبروں کی نشان دہی ہوئی ہے اب ان حالات میں قرآنی ہدایات کے مطابق کشمیری مظلومین اور سری نگر میں شہیدوں کے قبرستان پڑوسی مسلمانوں سے تقاضہ کر رہے ہیں کہ ہماری مدد کو کب آئو گے؟؟؟ ان حالات میں چھبیس جنوری کو آزاد کشمیر مظفر آبادمیں افضل گورو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں پچاس ہزار وں لوگ جمع ہوئے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور حوصلے کا پیغام دیا گیا اس اجلاس میں کہا گیا کہ دنیا کے چالیس ملک جدید اسلحہ سے لیس گیارہ سال تک افغانستان میں اپنے جابرانہ قبضہ برقرار نہ رکھ سکے یہ کلمہ طیبہ کا کرشمہ ہے انشاء اللہ یہ کرشمہ کشمیر میں بھی ظاہر ہوگا اور بھارت سرنگوں ہو گا کشمیریوں کو آزادی ملے گی یہ کام صرف جہاد فی سبیل اللہ سے ہی ممکن ہے۔

قارئین! کشمیر ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے برصغیر کے تقسیم کے فارمولے کے تحت، اُن کی مرضی، مذہب، تہذیب، کلچر، زبان اور جغرافیہ کے تحت کشمیر کو پاکستان میں شامل ہونا چاہیے کشمیر کے سارے دریا پاکستان کی سمت بہتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے سارے زمینی راستے کشمیر کی طرف جاتے ہیں بھارت نے اقوام متحدہ میں رائے شماری کا وعدہ کیا ہوا ہے جو آج تک پورا نہ ہوا۔ اگر برطانیہ میں آئر لینڈ والے آزادی کے لیے سو سال تک جدو جہد کر سکتے ہیں تو کشمیری اس سے زیادہ کرنے کے لئے تیار ہیں یہ تاریخی ظلم ہے کہ ایک کثیر آبادی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے چھیاسٹھ سال ہو گئے ایک دوسرے سے ملنے کے لیے ترس رہیں یہ ظلم کب تک جاری رہے گا ایک دن کشمیر بھارت کے غاصبانہ قبضے سے ضرور آزاد ہو گا انشاء اللہ۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان
mirafsaraman@gmail.com
mirafasaraman.blogspot.com