اسلام آباد (جیوڈیسک) کالعدم تحریک طالبان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی کا باضابطہ اعلان کر دیا، مذاکرات کی پیشرفت پر وزیر اعظم کی زیر صدارت آج اجلاس ہو گا، تحریک انصاف کی کور کمیٹی، جمعیت علمائے اسلام نے بھی اجلاس طلب کر لئے۔
کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق، لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز، جے یو آئی س مفتی کفایت اللہ اور جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم کے نام دیئے گئے ہیں۔کمیٹی کی رہنمائی کے لئے قاری شکیل کی سربراہی میں دس رکنی سیاسی شوریٰ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
شاہداللہ شاہد، اعظم طارق، عصمت اللہ معاویہ، خالد حقانی، قاری بشیر افغان اور عمر خالد خراسانی کے نام شامل ہیں جبکہ تین ناموں کا اعلان بھی جلد کر دیا جائے گا ادھر حکومت نے طالبان کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
طالبان کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کے ناموں کے اعلان کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس آج ہو گا جس میں مذاکرات کی پیش رفت اور آگے بڑھنے کے طریقہ کار پر مشاورت کی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی مکمل مینڈیٹ اور اختیارات کے ساتھ تشکیل دی گئی ہے۔ تحریک طالبان کی کمیٹی کے مینڈیٹ اور اختیار کی وضاحت ہونا باقی ہے۔ دوسری جانب مولانا سمیع الحق، سینیٹر پروفیسر ابراہیم اور مولانا عبدالعزیز نے قیام امن اور نفاذ شریعت کے لئے طالبان کی اعلان کردہ کمیٹی میں شمولیت کی حامی بھر لی۔
تحریک انصاف نے کہا ہے عمران خان مذاکراتی کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتے ۔ طالبان کو عمران خان کا کردار قومی سطح پر دیکھنا چاہئے۔
آج تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس بھی اسلام آباد میں ہو رہا ہے جس میں مشاورت کے بعد طالبان کی پیشکش کا حتمی جواب دے گی۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں تعاون کے ممکنہ طریقہ کار پر بھی غور کیا جائے گی۔
جے یو آئی نے طالبان کی جانب سے دیئے گئے ناموں کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ طالبان کے دیئے گئے ناموں پر اجلاس میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔