اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی کی جانب سے منشیات کے کنٹرول کیلئے پیش کی جانے والی متفقہ قرار داد منظور کر لی گئی۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ منشیات سے ہماری نسلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ ان کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں، سینیٹ اجلاس میں فرحت اللہ بابر کی جانب سے آفشیل سیکریٹ ایکٹ 1923 کا جائزہ لینے کے لیے قرار داد پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ایکٹ عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق نہیں، کوئی سرکاری افسر کسی فائل پر سیکریٹ لکھ دے تو یہ شائع نہیں ہو سکتی، ایکٹ کو بنیادی حققوق سے ہم آہنگ کرنے کیلئے اس میں ترمیم کی جائے۔ سینیٹ کے اجلاس میں ہی ملک میں آئینی عدالت کے قیام کے بارے میں قرارداد پیش کی گئی۔
سینیٹر اعتزاز حسن نے کہا کہ وزیر قانون موجود نہیں ہیں قرارداد موخر کی جائے۔ تاہم اعتزاز احسن کی تجویز کے بعد قرارداد موخر کر دی گئی۔ سینیٹ کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی کی جانب سے قرار داد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ حکومت پی آئی اے کا فرانزک آڈٹ فوری طور پر کرائے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حکومت یہ بتائے کہ وہ قرارداد کی حمایت کرتی ہے کہ مخالفت جواب میں وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ حکومت قرارداد کی حمایت کرتی ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ یہ بھی پتہ چلایا جائے کہ پی آئی اے کو یہ دن کیوں دیکھنے پڑے۔
اعلی عدلیہ میں میں دوہری شہریت کے حامل ججوں کے نام شائع کرنے کی قرارداد بھی ایوان نے منظور کرلی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ دوہری شہریت کے حامل ججوں کے نام شائع کر کے رپورٹ تین ماہ میں سینٹ میں جمع کرائی جائے۔
قرارداد پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایوان میں پیش کی۔ سینیٹ کا کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔