کیا مسائل کا حل جمہوریت میں ہے

Poetry

Poetry

میں کافی دِنوں سے یہ سوچ رہا تھا کہ وہ بات اور اِس سے متعلق وہ سب کچھ کسی کالم میں کہہ دوں جو ابھی تک میں نہیں کہہ پایا ہوں سو اِس کے لئے پتہ نہیں کیوں…؟ آج میں نے ہمت کی ہے اور وہ سب کچھ کہنے کا اپنے اندر جذبہ پیدا کیا ہے آج جس کے لئے میں زیادہ تمہید نہیں باندھوں گا بس آج میں اپنے دل کی بات اِس شعر سے کہہ دینا چاہتا ہوں شاعر کہتا ہے کہ:

یک گو نہ عِشق رکھتے ہیں جمہوریت سے ہم آئینِ مصطفیۖ پہ ہمیں اعتمادہے
عِشق ویقین و نظم سے ہے آبروئے قوم بنیادِ احتشامِ وطن اتحاد ہے

اَب آؤ کہ آج ہم سب مل کر یہ پتہ لگائیں کہ ہمارے مُلک میں جو مسائل اور بحرانوں سے بھر پور یہ جمہوری رسم و رواج والا نظام قائم ہے کیا ہمارے یہاں اِس کے بغیر (آمریت کے علاوہ) بھی کوئی ایسا دائمی نظام قائم نہیں ہو سکتا ہے کہ جس سے ہمیں مسائل سے نجات اور جھٹکارہ حاصل ہو جائے اور شدت پسندوں سمیت سب کو وہ نظام پسند بھی آجائے تو پھر کیوں نہ ہم مُلک میں اسلامی نظامِ حکومت کے قیام اور نفاذِ آئین مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے سب مل کراپنی اپنی کوششیں تیز سے تیز تر کردیں، بس ہمارا شدت پسندوں سے اِسی ایک نقطے پر تو شدیداختلاف ہے تو پھر کیوں نہ اپنے مُلک میں مثالی امن و سکون کے لئے چلوحقیقی اسلامی حکومت اور مُلک میں مثالی نفاذآئین مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلسلہ شروع کردیں اور ہی ہاتھوں سے ہم لوگ خودموجودہ جمہور ی نظامِ حکومت کی دلکش اور دلفریب بچھائی گئی بساط کو لپیٹ دیں جس کا ہماراحکمران طبقہ ناکام ہوکر بھی کامیابی کے گُن گاتے نہیں تھکتاہے پتہ نہیں یہ ایسا کیوں کرتا ہے…؟

اَب اِس کے پسِ پردہ وہ کون سے عوامل اور عناصرکارفرماں ہیں جو ہمارے لوگوں کو اِن کی اصل دینی راہ اور اِن کی حقیقی نفاذِ آئینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح سے بھٹکا کر اِنہیں جمہوریت جیسی کسی ناکام دنیاوی سمت کی طرف لے جارہے ہیں اوراِس کے ساتھ ہی آج ہم یہ بھی پتہ لگائیں کہ ہمارے لوگوں کو جمہوریت کی لولی پاپ کے مزے دینے والے کون سے لوگ ہیں …؟

Pakistan

Pakistan

بہرحال …!آج جبکہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ 67 سال قبل اسلام کے نام پر جو ریاست پاکستان کے نام سے قائم ہوئی تھی، اِس کی اساس ہی آئین مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نفاذ تھا مگر افسوس کہ اول ہی روز سے اِس ریاست کے حاکموں نے کسی کے چسکے اور بہکاؤے میں آکر آئینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نفاذ کو چھوڑ دیا اور اُنہوں نے دیدہ ودانستہ جمہوریت کی دیوی کو اپنی بغلوں میں دبا ئے رکھا اور اِسے ایسے لئے پھرتے رہے کہ جیسے اِن کی جان ہی جمہوریت کی دیوی میں ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج حکمران طبقہ جمہوریت کی دیوی کی پوجا پاٹ میں اُس حد تک پہنچ گیا ہے کہ آج اِس نے جمہوریت کو ہی اپنی تمام تر اُمیدوں اور آزوؤں اور رانائیوں کا محور جان لیا ہے اور عوام کو بھول کر صرف جمہوریت اور جمہوری طریقوں کو ہی لے کر چلنے میں جمہوریت کو اپنی بقا و سالمیت کا ضامن سمجھ لیا ہے اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آج ہمارے حکمران نے یہ بھی سمجھ لیا ہے کہ یہی جمہوریت تو ہے جو دنیاوی اور آخروی زندگیوں میں اِن کی نجات کا ذریعہ ثابت ہوگی، یعنی یہ کہ آج حکمرانوں اور سیاستدانوں کی صورت میں مُلک اور عوام پر قابض رہنے والے یہی وہ لو گ ہیں جنہوں نے جمہوریت کے چٹکلوں سے عوام الناس کی آنکھوں میں کچھ اِس اندازسے دھول جھونکی ہے کہ اَب تو عوام کی آنکھوں میں چبھتی ہوئی یہ دھول بھی عوام کو تسکین کا باعث محسوس ہورہی ہے۔

جبکہ دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج تو عوام النا س کو اِس بے وقعت جمہوریت اور جمہوری عمل کے گزرتے ہوئے لمحات کے ساتھ ساتھ ہونے والے نقصانات نظر نہیں آرہے ہیں مگر درحقیقت اِس کے دنیاوی اور آخروی نقصانات بھی اپنی جگہہ اٹل ہیں اَب یہ اور بات ہے کہ آج ہم عوام اِن جمہوری نقصانات کو سمجھ نہیں پارہے ہیں۔

حالانکہ موجودہ حالات میں میرے مُلک کا کوئی بھی ذی شعور اور پکاوسچااسلام کا پیروکارشخص اِس سے انکارنہیں کرسکتا ہے کہ آج بھی جمہوری اور آمرحکمرانوں کے پیداکردہ مسائل اور طرح طرح کے مصنوعی بحرانوں سمیت دہشت گردی، قتل وغارت گری، لوٹ مار، بھتہ خوری، فرقہ واریت، لسانیت ،کرپشن ،فحاشی اور بے راہ روی کی شکار بیشتر پاکستانی قوم جس کے سینے میں ٹھاٹھے مارتا عِشق مصطفیۖ کاسمندرمزین ہے اور یہ سمندرقوم کا سینے چیرکر باہرنکلنے کو ہے اورقوم مُلک کے اندر نفاذِ آئینِ مصطفیۖ کے عمل دیکھنے کو بیتاب ہے توآج ساری پاکستانی قوم اپنے اِسی جذبے کی بدولت یہ چاہتی ہے کہ موجود ہ حالت میں تمام مسائل کا واحد حل مُلک میں نفاذِ آئینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہے اور اِس کے بغیر ممکن نہیںہے کہ مُلک کو مسائل اور دیگر بُرائیوں سے نجات مل سکے۔

اور ایسے میں یقینی طور پر سر زمینِ پاکستان میں بسنے والے ہر مسلمان کی دلی آرزو بس یہی ہے کہ جلدازجلد مُلک میں اسلامی نظام حکومت قائم ہوجائے اور سارے مُلک میں نفاذِ آئین مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رائج ہوکر سارامُلک امن و امان اور محبت و مساوات اور اتحادو ملی یکجہتی اور حقیقی اسلامی ریاست کا نقشہ پیش کرنے لگے اگرچہ میرے اور بہت سوں کے مجھے جیسے یہ نیک خیالات وجذبات اپنی جگہہ درست ہیں مگرہمارے یہاں برسوں سے جس جمہوریت کے پجاری ٹولے نے اپنے مفادات کے خاطر عوام کو اپنی طرح طرح کی چالوں سے ایسے بیوقوف بنا رکھا ہے کہ عوام اپنے مسائل کے حل کے لئے تو اِن کے پیچھے پاگلوں کی طرح دوڑے جارہے ہیں اور وہ عوام کو اپنے اشاروں سے نچارہے ہیںاور عوام کی بے حسی اور لاچارگی کا تماشہ کرکے اِسے جمہوریت قراردے رہے ہیں یہ ٹولہ شایدکبھی بھی نہ چاہئے گا کہ مُلک میں نظامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قائم ہو،اور اِس کا دال دلیہ بندہوجائے مگرپھربھی ہماری کوشش جاری رہنی چاہئے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com