اسلام آباد (جیوڈیسک) ڈپٹی کمشنر خضدار نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اجتماعی لاشوں کی ابتدائی رپورٹ 6 فروری کو ملے گی، ڈی این اے ٹیسٹ کر لیا گیا ہے، رپورٹ کے بعد پتہ چلے گا کہ یہ لاپتہ افراد ہیں یا نہیں، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے خضدار میں 13 اجتماعی لاشیں ملنے کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
ڈپٹی کمشنر خضدار عبدالوحید شاہ نے بتایا کہ ایک آدمی نے اجتماعی قبروں کے حوالے سے معلومات دیں، پہلے دن دو لاشوں کی باقیات ملی تھیں، 5 لاشیں ایک قبر میں جبکہ باقی قبروں میں 2 ،2 لاشیں تھیں۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ لواحقین کے بھی ڈی این اے ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے، جسٹس نور محمد مسکان زئی کی سربراہی میں کمیشن ایک ماہ میں انکوئری مکمل کرے گا، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو جگہ کا نام بتائیں جہاں یہ قبریں واقع تھیں، ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ قبریں باغبانہ کے علاقے پوٹک میں پائی گئی، مزید سماعت 7 مارچ کو ہو گی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی۔