بجلی چوری کی عام اجازت دی جائے

Mamnoon Hussain

Mamnoon Hussain

سنا ہے صدر پاکستان جناب ممنون حسین نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی ایڈوائس پر بجلی چوری کو روکنے کیلئے عملی اقدامات کے آرڈنینس جس میں بجلی چوری کرنے والوں کو سخت سزائیں دینے کا ذکر تھا کی منظوری دے دی تھی۔ اس آرڈنینس کو منظور ہوئے آج کئی ہفتے گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک نہ تو کوئی بجلی چور پکڑا گیا اور نہ ہی کسی بجلی چور کو سزا دی گئی۔ سنا ہے وطن عزیز میں بجلی چوروں کے خلاف جاری ہونے کایہ اپنی نوعیت کا پہلا صدارتی آرڈیننس تھا۔قانونی اس لئے نہیں کہہ رہا کیونکہ قانون نافذ کیا جاتا ہے بلکہ جاری ہونے والی چیز کا نافذہونا یا اُس پر عمل ہونا ضروری نہیں ہوتا جیسا کہ آپ ہر روز اخبارات میں سیاست دانوں کے بیانات پڑھتے رہتے ہیں جن پر اُنہوں نے کبھی عمل نہیں کیا۔ آرڈیننس کو بیان نہیں کہا جاسکتا اس لئے میں نے اسے جاری ہونے والا صدارتی آرڈیننس کہا ہے تاکہ کوئی گستاخی سرزد نہ ہوجائے ۔راقم پہلے بھی اس آرڈیننس کے بارے میں نہ اُمیدی کا اظہار کر چکا ہے۔

اس نہ اُمیدی کی وجہ موجودہ حقائق ہیں جو پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ حکومت وقت کی بنیادوں میں ڈلنے والا میٹریل بجلی اور دیگر ملکی وسائل چوری کرنے والوں نے مہیا کیا ہے اور آج بھی وہ سب بجلی چور حکمرانوں کے ارد گرد موجود رہتے ہیں۔ خیر ہم بھی کون سے نیک پروین ہیں جو دوسروں پر الزامات کی بارش کرتے رہیں۔ کہنا صرف اتنا ہے خدارا بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کریں نہ کریں مگر صدارتی آرڈیننس کا مذاق نہ اڑائیں ۔اگر حکومت بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے قابل نہیں تو بہتر ہوگا کہ آرڈیننس واپس لے کر عوام سے معافی مانگ لے اور ساتھ ہی خاص کی بجائے بجلی چوری کی عام اجازت دے دی جائے تاکہ ہر کوئی اپنی طاقت اور خواہش کے مطابق بجلی چوری کرسکے۔

اس طرح کے اقدامات اُٹھانے سے مسائل تو ختم نہیں ہونگے لیکن کوئی بجلی چوری پر حکومت سے شکایت نہیں کرے گا ۔توانائی کی شدید کمی ،بجلی و گیس کے بحران کے باوجو د منتخب حکمران بجلی چوری پر قابو نہیں پاسکتے، تو شرم کی بات لیکن یہاں شرم لفظ پر بھی توہین عدالت ہوجاتی ہے اس لئے توہین عدالت، توہین حکومت تو دور کی بات ہے ہم تو توہین دہشتگرد ،توہین جرم،توہین چور،توہین ڈاکو، بھی نہیں کرنا چاہتے کیا پتا یہ لوگ بھی کسی جج،وزیر،یا طالبان کے رشتہ دار یا دوست ہوں۔

Electricity Theft

Electricity Theft

چنانچہ ہم توہین نہیں کر سکتے کوئی بجلی چوری کرے، کوئی گیس چوری کرے، کوئی آرڈیننس چوری کرے، کوئی انصاف چوری کرے ہم توہین کریں گے اور نہ ہی روکیں گے۔ ملک کے شریف حکمران آرڈیننس، نوٹس، قرارداد، اور دیگر قانون سازی پر مشتمل کاغذی ریکارڈ تیار کررہے ہیں اور سادہ دل عوام بجلی چوری کے ساتھ ساتھ ملکی وسائل کو لوٹنے والوں کو غیر مشروط طور پر بھر پور ساتھ دے رہے ہیں۔

کتابوں میں ایمانداری،بھائی چارے،اخوت،مساوات،سچ ،اتحاداور جانے کیا کیا اچھے اچھے سبق پڑھائے جاتے ہیں لیکن حقیقت میں ان چیزوں کا کہیں کوئی وجود نظر نہیں آتا ،حقیقت میں کام آنے والی چیزوں کے نام یہ ہیں بے ایمانی،جھوٹ،ناپ تول میں کمی،دھوکہ، قتل و غارت گری،،فریب،چوری ،اپنے مفادات حاصل کرنے کیلئے سب کو کاٹ ڈالو۔جب سے ہوش سنبھالا ہے حکمرانوں کی قانون سازی،نوٹس اورآرڈیننس کوناکام ہوتے دیکھا ہے اس لئے گزارش یہ ہے کہ گر ہوسکے تو ایک اور آرڈیننس منظور کیا جائے جس میں بے ایمانی، ناپ تول میں کمی، چوری اور خاص طور پر بجلی چوری، دھوکہ دہی، فراڈ، دوسروں کے گھر، کھیت اور دیگر جائیداد پر قبضے،مختصر کہ جس کے جو ہاتھ لگے لے جانے کی کھلی چھٹی دے دی جائے۔

مجھے پورا یقین ہے کہ اس آرڈیننس کو نافذ کرنے میں مشکل پیش آئے گی اور نہ عمل درآمد کروانے میں زیادہ وقت لگے گا۔چند ایماندار لوگ شور برپا کرسکتے ہیں جن کی پہلے ہی کہیں شنوائی نہیں ہے اس لئے ضرورت پیش آنے پر اُن کو جیل میں قید یا سولی چڑھانے میں بھی کوئی بُرائی نہیں۔

جس ملک کے دہشتگرد بھی نیک نیت، حکمران بھی نیک نیت،ذخیرہ اندوز بھی نرم دل ،قاتل بھی مظلوم،عدالتوں میں انصاف کی بولی لگے، چور، ڈاکوآزادی کے ساتھ اپنی کارروائیاں کریں ،اُس ملک میں ایمانداروں کو زندہ رہنے کا کوئی حق حاصل ہونا چاہئے اور نہ ایمانداری پر مشتمل نصاب رائج ہونا چاہئے ۔اس بات کا قوی امکان ہے کہ راقم بھی سولی چڑھنے والوں میں شامل ہو، لیکن پھر حکمرانوں کا آرڈیننس کامیاب ہونے کی خاصی اُمید ہے اس لئے مخلصانہ مشورہ دے رہا ہوں کہ صدر محترم منتخب نمائندوں کی خواہشات اور عوامی اکثریت کی اُمنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بجلی کے خلاف منظور آرڈیننس واپس لے کر بجلی چوری کی عام اجازت دے دیں۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر: امتیاز علی شاکر: کاہنہ لاہور
imtiazali470@gmail.com