کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی میں منگل کو پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کے درمیان اس وقت زبردست تلخی پیدا ہو گئی، جب وزیر اعلیٰ سندھ نے ایم کیو ایم کے ارکان کی تحریک استحقاق کی کھل کر مخالفت کی اور وزیر اعلیٰ کی تقریر کے دوران ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین کھڑے ہو کر بولنے لگے، اس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاج کیا دونوں جماعتوں کے ارکان ایک ساتھ کھڑے ہو کر بولنے لگے تو ایوان میں زبردست شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی ہوئی، اسپیکر نے مائیک بند کرا دیے۔
اس دوران دونوں طرف سے تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، یہ تحریک استحقاق ایم کیو ایم کے ارکان خواجہ اظہار الحسن اور عبدالحسیب کی طرف سے پیش کی گئی تھی، تحریک استحقاق میں کہا گیا کہ وہ 14 جنوری 2014ء کو 12 ربیع الاول کے موقع پر تقریباً شام 4 بجے ایک رکن قومی اسمبلی اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے چند ارکان کے ہمراہ گرومندر سے نمائش ایم اے جناح روڈ کی طرف جا رہے تھے۔
جہاں ایم کیو ایم کاکیمپ لگا ہوا تھا، فیروز آباد تھانہ کے ایس ایس پی اختر فاروق کی قیادت میں پولیس نے وہاں ہمیں روک لیا اور آگے نہیں جانے دیا، ہم نے مذکورہ اے ایس پی کو بتایا کہ ہم ارکان سندھ اسمبلی ہیں اور اپنے کیمپ کی طرف جا رہے ہیں، ہم نے یہ وضاحت بھی کی کہ میلاد النبیؐ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوس میں شرکت کرنا اور ایم کیو ایم کے کیمپ پر جانا ہمارا استحقاق ہے۔
اس کے باوجود مذکورہ اے ایس پی نے ہمارے ساتھ نازیبا زبان استعمال کی، مذکورہ اے ایس پی کے ناروا رویے سے ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے، لہذا یہ معاملہ ایوان کی خصوصی کمیٹی کے سپرد کیا جائے تاکہ مذکورہ اے ایس پی کے خلاف فوری کارروائی ہو، خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اے ایس پی کی طرف سے غلط زبان استعمال کر نے پرہمارے ساتھ رضاکار مشتعل ہو گئے لیکن ہم نے اس دن کے تقدس کی وجہ سے خاموشی اختیار کر لی۔