اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل سے بطور معاون تین نکات پر جواب طلب کر لیا، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ صرف قانون سازی کی بنیاد پر یا اس کو بہانہ بنا کر آئینی تقاضے کو تاخیرمیں نہیں رکھا جا سکتا۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ کنٹونمنٹ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی پیش نہیں ہو سکا، انتخابات کے حوالے سے سیکریٹری دفاع اور وزیر اعظم کی ملاقات ہونا تھی تاہم وزیر اعظم کی مصروفیت کے باعث ملاقات نہیں ہو سکی۔
عدالت عظمٰی نے حکومتی بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو فوری طلب کر لیا۔وقفے کے بعد عدالت عظمٰی نے اٹارنی جنرل کو معاون بننے کی ہدایت کرتے ہوئے تین نکات پر جواب طلب کر لیا۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ کیا نئی قانون سازی کےبغیر کنٹونمنٹ میں بلدیاتی انتخابات ہو سکتے ہیں؟؟ کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اور سیکریٹری دفاع کے خلاف انتخابات نہ کروانے پر توہین عدالت کی کارروائی کس طرح آگے بڑھائی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آٹھ سال سے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے، بلدیاتی انتخابات نہ کرانا آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
صرف قانون سازی کی بنیاد پر یا اس کو بہانہ بنا کر آئینی تقاضے کو تاخیر میں نہیں رکھا جا سکتا۔ کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی مزید سماعت بیس فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔