بغداد (جیوڈیسک) عراقی وزارت خارجہ کی عمارت کے قریب اور گرین زون میں خودکش حملے اور بم دھماکے کے نتیجے میں 33 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
عراق میں حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز دارالحکومت بغداد میں متعدد بم حملوں میں 33 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ شہر میں سخت سکیورٹی کے انتظامات والی گرین زون کے قریب ہی موجود وزارتِ خارجہ کی عمارت کے باہر دو کار بم دھماکے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ شہر کے کاروباری مرکز خلانی سکوائر میں بھی ایک کار بم حملہ ہوا ہے۔ شہر کے جنوب مشرقی علاقے میں بھی تین بم دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ عراق میں گذشتہ ایک سال کے دوران فرقہ وارانہ فسادات میں شدید تیزی دیکھی گئی ہے۔عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ صرف جنوری کے مہینے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جو کہ گذشتہ چھ سالوں میں کسی ایک ماہ میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
بم حملوں کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ملک میں القاعدہ سے منسلک سنی جنگجو شیعہ حکومت کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عراق میں اقوام متحدہ کے مندوب نکولے لادنوو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراق کی سیاسی قیادت کو قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور دہشتگردی کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے۔ منگل کے روز بھی بم حملوں کی ایک لہر میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے اور گرین زون کے اندر دو راکٹ حملے ہوئے تھے۔
بغداد میں گرین زون میں عراقی پارلیمنٹ، حکومتی عمارتیں اور چند سفارتخانے ہیں۔ اس سے قبل پیر کے روز دارالحکومت اور نواحی علاقوں میں ہونے والے بم حملوں میں 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گذشتہ اختتامِ ہفتہ پر سکیورٹی حکام کی جانب سے فلوجہ پر ایک بار پھر قبضہ کرنے کے لیے اہم کارروائی کی گئی تاہم پیر کو شہر میں موجود ایک صحافی نے بتایا کہ شہر قدرے خاموش ہی تھا۔ اسکے علاوہ امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رمادی میں بھی فوج، پولیس اور حکومت حامی جنگجو شدت پسندوں کیخلاف آپریشن میں شریک ہیں۔