اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر آصف علی زرداری کی سوات میں امن کے لیے ترجیح مذاکرات ہی تھی لیکن جب مذاکرات کی حکمت عملی جنگجوئوں کے طرزعمل کی وجہ سے ناکام ہوگئی تواس کے بعد طاقت کے استعمال سے ریاست کی رٹ قائم کی گئی۔
سابق صدر کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ بات حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان حالیہ مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق صدر کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔
سابق صدر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس آل پارٹیز کانفرنس کا حصہ تھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ملک اور خطے میں امن کے قیام کے لیے عسکریت پسندوں سے مذاکرات کیے جائیں اس لیے پارٹی ان مذاکرات کے خلاف نہیں اور انھیں کامیاب دیکھنا چاہتی ہے۔