نو فروری طلبہ تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے: محمد زبیر حفیظ

لاہور: اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے نو منتخب ناظم اعلیٰ محمد زبیر حفیظ نے کہا ہے کہ نو فروری طلبہ تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے آج سے تیس سال قبل ایک آمر نے جمہوریت کی نرسریوں پر پابندی لگا کر ہمیشہ کے لئے جمہوری راستوں پر بار لگا دی، آج جب کہ یونین پر پابندی کے تیس سال مکمل ہو چکے ہیں مگر ارباب اختیار اس سے نظریں چرا رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”طلبہ یونین پر پابندی اور جمہوریت” کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی کی وجہ سے ہی تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا، تعلیم کو طبقات میں تقسیم کر کے غریب طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کیے گئے، طلبہ کو زبردستی تعلیمی اداروں سے بیدخل کیا گیا، تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہوئے اور تشدد کی سیاست پروان چڑھی جو کہ طلبہ یونین کے دور میں نہیں تھیں لہذا طلبہ یونین کی بحالی ہی ان تمام مسائل کا واحد حل ہے۔ماضی میں طلبہ تنظیموں نے قومی تحریکوں میں اپنامثبت رول ادا کیا ہے۔

دنیا بھر میں تعلیمی اداروں کے اندر طلبہ کو یونین سازی کا اختیار ہے۔ بنگلہ دیش، سری لنکا اور بھارت ہی نہیں امریکہ، برطانیہ اور روس کی بھی اعلیٰ پائے کی یونیورسٹیز میں طلبہ یونینز کام کر رہی ہیں۔

اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں ریڑھی والے سے لے کر وکلاء اور اساتذہ تک سب کی یونینز ہیں لیکن ملک و قوم کا سب سے باشعور طبقہ اس حق سے محروم ہے۔ آج جبکہ 18 سال کے نوجوان کو قومی انتخابات میں ووٹ کا حق حاصل ہے تو تعلیمی ادارے میں اُس سے ووٹ کا حق چھیننا کہاں کی عقلمندی ہے۔

یونین سازی طلبہ کا بنیادی، جمہوری، اخلاقی اور قانونی حق ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیمی اداروں میں فی الفور یونین بحال کی جائے۔

اس مقصد کے لئے حکومتی سطح پر ایک ضابطہ اخلاق مرتب کیا جا سکتا ہے اور اس پر سختی سے عمل درآمد بھی ممکن ہے۔ تا کہ ایک عظیم تر اسلامی جمہوری مملکت کے تقاضوں کو پورا کیا جا سکے۔