انقرہ (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکراتی عمل کی فوج حمایت کررہی ہے جو لوگ دھماکے کر رہے ہیں طالبان نے اس کا نوٹس لینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ چاہتے کہ پاک سرزمین کسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔ طالبان سے بھی خوش خبری سننا چاہتے ہیں۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے سدباب کے لیے مذاکراتی کمیٹی کی کارکردگی تسلی بخش ہے ۔ فوج بھی مذاکرات کی حمایت کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی چاہتے ہیں کہ طالبان سے مل کر بات کی جائے مگر طالبان ایسا نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کا استحکام پاکستان کے استحکام سے مشروط ہے، چاہتے ہیں کہ افغانستان میں الیکشن پراسس پرامن ہو۔ طالبان رہنما ملا برادر کو رہا کر دیا، اب یہ افغانستان کا معاملہ ہے اس نے بھی ہمارے لوگ رہا کیے تھے۔ وزیراعظم نواز شریف نے زور دیا کہ بھارت سے لائن آف کنٹرول پر میکنزم بننا چاہیے۔
انڈیا سے اہم ایشوز پر پیش رفت ہوئی ہے ، ڈی جی ایم اوز کی میٹنگ میں طے پایا ہے کہ آئندہ گولہ باری نہیں ہو گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کشمیر کو بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کی درخواست کی تھی۔
اس سے پہلے وزیر اعظم محمد نواز شریف سہ فریقی کانفرنس میں شرکت کیلئے ترکی پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ وزیراعظم، افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے علاوہ ترک صدر عبداللہ گل اور وزیراعظم طیب اردوان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔