اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس آج پھر ہو گا، حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کسی گروپ یا تنظیم کا کوئی نظام نافذ کرنے کا مطالبہ نہیں مانا جائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکراتی عمل کی فوج حمایت کر رہی ہے۔حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات آج پھر ہوں گے۔ حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مذاکرات مشکل سفر ہے، دشواریاں بھی آئیں گی تاہم مذاکرات پاکستان کے آئین کے اندر رہتے ہوئے کئے جائیں گے۔
کسی گروپ یا تنظیم کو کوئی علاقہ دیا جائے گا اور نہ ہی کسی گروپ یا تنظیم کا کوئی نظام نافذ کرنے کا مطالبہ مانیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔
طالبان کے مخالفین مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا ہے طالبان نے جنگ بندی پر اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے، ادھر طالبان شورٰی اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ وہ مذاکرات کی کامیابی کے لئے لچک دکھانے کو تیار ہیں تاہم حکومت بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے بھی انقرہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کو تسلی بخش قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے طالبان سے مذاکرات کو فوج کی حامیت حاصل ہے ادھر مولانا سمیع الحق ہفتے کے روز لاہور میں علما و مشائخ کا اجلاس بلا لیا ہے جس میں تمام مکاتب فکر کے علما و مشائخ کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اجلاس میں مولانا سمیع الحق، علما کو مذاکرات کی پیشرفت سے آگاہ کریں گے۔