ہمارے یہاں پولیس کا برطانوی حکومت سے ورثے میں ملا ہوا نظام چل رہا ہے: ناہید حسین
Posted on February 16, 2014 By Geo Urdu کراچی
کراچی : کراچی ، اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ(U D F) بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ سندھ انتظامیہ کچھ ایسی شخصیات موجود ہیں جو حیلے بہانے سے صرف انہی لوگوں کو منظرِ عام پر لانے کی کوشش کرتی ہے جن کا تعلق متحدہ سے ہوتا ہے جبکہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کی ایک طویل فہرست موجود ہے جس میں سیاسی جماعتوں کے افراد ملوث ہیں مگر انہیں نا تو منظرِ عام پر لایا جاتا ہے اور نہ ہی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ایسا لگتا ہے جیسے دیگر قومیتوں کے لوگ دودھ کے دھلے ہوئے ہیں ان حقائق سے اندازہ ہوتا ہے کہ کراچی آپریشن بدنیتی پر مبنی بنتا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے قریش العرب فائونڈیشن کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا وفد کی قیادت فائونڈیشن کے صدر طاہر قریشی کررہے تھے ۔
ناہید حسین نے مزید کہا کہ ہمارے یہاں پولیس کا برطانوی حکومت سے ورثے میں ملا ہوا نظام چل رہا ہے جس میں تھانے دار ایک جلاد نما شخص ہوتا ہے بجائے اس کے وہ اپنی تحقیقات کو صحیح سمت میں لے جانے کی کوشش کرے وہ صڑف بیٹھے بٹھائے جسمانی تشدد کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ ماضی میں میڈیا میں ایسی مثالیں بے نقاب کی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ سلسلہ جاری اور ساری ہے انہوں نے کہا کراچی میں آپریشن کے باوجود اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور شہر کے پوش علاقوں میں دن دھاڑے لوگوں کی املاک قبضے عروج پر ہیں اور اب تو یہ قبضہ گروب نے علاقوں میں اپنے دفاتر تک کھول لیے ہیں کیا علاقہ پولیس بے خبر ہے جس کی املاک پر قبضہ ہوتا ہے تو وہ فوری پولیہس کو اطلاع فراہم کرتا ہے لیکن پولیس اپنے سیاسی بوسس کے حکم پر کچھ نہیں کرتی۔ وہ کیا پکڑیں گے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ انکی ملی بھگت سے کراچی میں جرائم عروج پر ہیں اور کراچی کو ایک سوچی سمجھے سازش کے تحت تباہ کیا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صورت حال کی وجہ سے کراچی کی رونقیں ماند پڑ چکی ہیں لہذا بلا امتیاز اور بلا تفریق آپریشن کیا جائے تاکہ اصل کالیں بھیڑیں پکڑی جا سکیں اور اسکے علاوہ سندھ انتظامیہ اپنے ماتحت سیکیورٹی اداروں کو لگام دے جو بے لگام ہوچکے ہیں ورنہ معاملہ ہاتھوں نے بہت دوڑ نکل جائے گا اور پھر ساری چودھراہٹ دھری کی دھری رہ جائے گی۔ ناہید حسین نے ایہک سوال کے جواب میں کہا الیکشن کے نتیجے میں جب جرائم پیشہ سیاست دان لیکن بظاہر شریف حکومت میں آتے ہیں تو وہ ملک کی معیشت کی تباہی کا ذمہ داری پچھلی حکومت کو ٹھراتے ہیں۔
معیشت میں کچھ بہتری آتی ہے تو حکومتی مدت پوری ہونے پر قومی خزانے کو لوٹ کر یہ لوگ بھاگ جاتے ہیں ایسے لیڈروں کی سیاست کا انحصار میڈیا کوریج پر ہے کیونکہ میڈیا اپنا مالی بجٹ پورا کرنے کیلئے انہیں کوریج دیتا ہے جو لوٹی ہوئی دولت میں سے کچھ نکال کر میڈیا کا مالی بجٹ پورا کرنے کیلئے تعاون کرتے ہیں یہ عمل اب کاروبار کی صورت اختیار کرگیا ہے کیونکہ میڈیا اور سیاست کا صنعت بن جانا ملک اور قوم کیلئے تباہ کن ثابت ہورہا ہے اس لئے ہمارے ملک میں جمہوریت کرپشن کی علامت بن گئی ہے۔ تاہم میڈیا کو عدلیہ کی طرح آزاد ہونا چاہے۔ میڈیا کے صنعت بن جانے سے غریب گھروں میں پیدا ہونے والے لیڈروں کو کوریج نہیں ملتی میڈیا کوریج کی وجہ سے صرف چند خاندان ملک کے وسائل پر قابض ہیں اور عام لوگو ں کو بذریعہ خوف و حراس قابومیں رکھا جاتا ہے جیسا کہ کراچی میں ہورہا ہے ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے بارے میں جو بھی فیصلہ کرنا ہے اس میں تاخیر نہ کی جائے کیونکہ جرائم پیشہ افراد کی دہشت گردی کی پے در پے کاروائیوں کے بعد حکومت کی جانب سے ہاتھ پر ہاتھ دھڑے بیٹھے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔