ٹرینوں اور ٹریک کی حفاظت ڈرون کے سپرد کرنے کی تجویز

Trains

Trains

لاہور (جیوڈیسک) پاکستان ریلوے کے حکام کو ٹریک، ٹرینوں اور ریلوے اسٹیشنوں کی حفاظت کے لئے ڈرون سمیت دیگر جدید آلات نصب کرنے کی تجویز پیش کر دی گئی۔

پاکستان ریلوے کی تین ٹرینیں گزشتہ چند روز کے دوران ٹریک پر دھماکوں کا شکار ہوئیں جس کے بعد سولہ سو کلومیٹر طویل پشاور سے کراچی اور کوئٹہ کی ریلوے لائن کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہو گئی ہے۔

ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں نجی شعبے کی کمپنیوں کے ماہرین کی ایک ٹیم نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، جنرل مینجر انجم پرویز اور دیگر اعلیٰ حکام کو ایک بریفنگ میں تجویز پیش کی کہ تین سے تیس کلومیٹر تک فضائی نگرانی اور تصاویر کنٹرول روم کو بھیجنے والے چون ڈرونز ٹریک اور ٹرین کی نگرانی کر سکتے ہیں۔

تین کلومیٹر رینج کا ڈرون تین لاکھ روپے اور تیس کلو میٹر رینج کا ڈرون پچیس لاکھ روپے میں ملے گا۔ اس منصوبے کی مجموعی لاگت پندرہ سے بیس کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔

ماہرین نے ٹریک پر بم کا پیشگی پتہ چلانے کے لئے آپٹک فائبر کے ساتھ منسلک تھرتھراہٹ کا نظام بچھانے کی تجویز بھی پیش کی جبکہ اسکینرز اور تھرمل کیمروں کی تنصیب کے منصوبے پر بھی بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے اور کمپنیوں کے نمائندوں کے درمیان ایک ہفتے میں بیک وقت چلتی ٹرین اور ٹریک کی حفاظت کے نظام کی لاگت اور اس کو چلانے کی قابل عمل رپورٹ تیار کے بعد دوبارہ بات چیت پر اتفاق بھی ہوا۔