حکومت پاکستان نے پڑوسی ملک بھارت سے ایک طرف بجلی خریدنے کا اصولی فیصلہ کر لیا تو دوسری طرف قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے داخلہ میں اس بات کا بھی اعتراف کر لیا گیا ہے کہ بلوچستان، آزاد کشمیر و دیگر علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، گزشتہ سال کے آخر میں وزیراعظم نواز شریف نے دورہ امریکا کے دوران بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے معاملے پر من موہن سنگھ سے بات کی تھی اور بلوچستان میں بیرونی مداخلت کے ثبوت دیئے، ماضی میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی متعدد بار اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ بلوچستان و ملک میں دیگر ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ۔ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ ایک ملاقات میں انہیں فراہم کئے تھے جس پر بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ ان کا جائزہ لیں گے لیکن صورتحال بدستور اب بھی ویسی ہی ہے۔ بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف مختلف محاذوں پر کام کر رہا ہے اس نے پاکستان کی طرف آنے واکے دریائوں پر لاتعداد ڈیم بنا پانی کو متاثر کیا ہے اور سندھ طاس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کی جبکہ افغانستان کے ذریعے اس نے بعض دہشت گرد گروپوں کی مدد کر کے ہماری سلامتی کے مخالف عناصر کو بالواسطہ مدد کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ چند دن قبل وزیر اعظم پاکستان کے بھائی اور وزیر اعلیٰ پنجاب جنہوں نے گزشتہ ماہ بھارت کا دوری بھی کیا تھا انہوں نے غیر ملکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی بھارت کرا رہا ہے ہمارے پاس اس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس امر پر زور دیا کہ معاشی سیکورٹی ہی سرحدی سیکورٹی کا باعث ہے جب تک آپ کے پاس معاشی سیکورٹی نہیں ہو گی اس وقت تک آپ عمومی سیکورٹی بھی حاصل نہیں کرسکتے انڈیا کے سخت گروہ امن کوششوں کے مخالف ہیں جس میں دائیں بازو کی ہندو قوم پرست جماعت راشٹریہ سیوک سنگھ بھی شامل ہے۔ قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے داخلہ میں ملک میں دہشت گردوں کی موجودگی کے حوالہ سے رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد انتہائی خطرناک شہر ہے وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں القاعدہ، طالبان اور لشکر جھنگوی کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے جبکہ پنجاب اور سندھ کو بھی ان دہشت گرد تنظیموں سے خطرات لاحق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں القاعدہ، تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی کے سلیپر سیل موجود ہیں جو دارالحکومت کے لئے خطرہ بن چکے ہیں اور اشارہ ملنے پر وہ کسی بھی وقت متحرک ہو سکتے ہیں۔
پاکستان میں مغربی اور مشرقی سرحدوں سے اسلحہ اور دہشت گرد داخل ہو رہے ہیں جبکہ سرحد پار دہشت گرد بھی متحرک ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم بلوچستان اور آزاد کشمیر میں بھارت دہشت گردی کروا رہا ہے۔ بلوچستان میں لشکر جھنگوی اور کچھ قوم پرست تنظیمیں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ پنجاب کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہاں کچھ کالعدم تنظیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
Gilgit Baltistan
گلگت بلتستان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہاں لشکر جھنگوی کے سلیپر سیل موجود ہیں۔ وزارت داخلہ کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے کشمیر کا بدلہ لینے کیلئے افغانستان کے ذریعے پاکستان کے خلاف سرد جنگ شروع کر رکھی ہے۔ بلوچستان میں غیر ملکی ایجنسیاں دہشت گردوں اور متحارب گروپوں کو فنڈز فراہم کر رہی ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را، اسرائیلی خفیہ موساد اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی میں مصروف ہیں’ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کی بڑھتی ہوئی پاکستان مخالف سرگرمیوں اور دہشت گردوں کی مالی معاونت نے حساس اداروں کو مزید چوکنا کر دیا ہے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی مدد کے ساتھ ساتھ کراچی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ”را’ کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی پاکستانی اداروں نے حاصل کر لئے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ”را” اورافغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس بلوچستان میں علیحدگی پسند جماعتوں بی ایل اے، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بی ایل ایف کی نہ صرف مالی مدد کر رہی ہیں بلکہ کابل، نمروز اور قندھار میں قائم ٹریننگ کیمپوں سے دہشت گردوں کو خصوصی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ افغانستان میں موجود ”را” کے حکام ان دہشت گردوں کو افغانستان سے بھارت، متحدہ عرب امارات اور یورپی ممالک بھجوانے کے لئے جعلی دستاویزات بنوانے میں بھی پیش پیش ہیں۔ بھارت اسلام اور پاکستان کا ازلی دشمن ہے قیام پاکستان کے دوران ہجرت کرنیو الوں کا قتل عام ہو یا پاکستان کے دو ٹکڑے کرنے کا واقعہ بابری مسجد کی شہادت ہو یا کشمیر میں ظلم وستم اور کشمیریوں کی نسل کشی، سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ اور ہندوستان کے اندر مسلمانوں پر وحشیانہ ظلم وستم جیسے لا تعداد واقعات کھلی کتاب کی طرح بھارت کی مکرہ اور گھناؤنی ذہنیت کی عکاسی ہے بھارت سے دوستی کسی صورت قبول نہیں ۔ایک طرف بھارت کی ملک میں ہونے والی دہشت گردی کو تسلیم کرنا اور پھر دوستی کا ہاتھ بھی بڑھانا سمجھ سے بالا تر ہے۔
تجارت، کبھی ثقافتی تحائفوں اور کبھی بیک ڈور ڈپلومیسی اور کبھی ویزوں میں نرمی کرکے دوستی بڑھانے کے حربے اختیار کیے جارہے ہیں جبکہ ہندوستان کی دہشتگرد قوم پرست تنظیمیں بھارت کے اندر اور کشمیر، بلوچستان اور کراچی کے اندر دہشتگردانہ کارروائیاں کر رہی ہیں لیکن صد افسوس کہ ہمارا حکمران پھر بھی بھارت سے بجلی خریدنے کے اصولی فیصلے کر رہے ہیں جو کسی صورت قبل نہیں۔ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر بھارت سے یکطرفہ دوستی اور بجلی خریدنے کی باتیں شہداء کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں۔ پاکستان میںبھارت و امریکا کی مداخلت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی دہشت گردی ثابت ہونے کے بعد حکومت کی آنکھیں کھل جانی چاہیے۔ پچھلے ایک سال میں بھارت سے تجارت سے پاکستان کو اربوں روپے مالیت کا نقصان ہوا ہے۔ چند مفاد پرستوں کے علاوہ تاجروں سمیت قوم کا ہر طبقہ بھارت سے یکطرفہ دوستی اور تجارت کے خلاف ہے۔ حکومت پاکستان کو محض بھارت و امریکہ کی خوشنودی کیلئے اس قسم کے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ حکومت کو بھارتی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہئے، انڈیا ہر معاملے میں پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتا ہے تو پاکستان اس کے مقابلے میں خاموش کیوں ہو جاتا ہے؟ حالانکہ بھارتی دہشت گردی کی وجہ سے وطن عزیز کو بہت نقصان ہوا ہے۔اب یکطرفہ دوستی نہیں چلنی چاہئے بلکہ معاملات کو واضح کرنا چاہئے۔