مملکت پاکستان، ایجنڈہ ، آپریشز، طالبان

State Of Pakistan

State Of Pakistan

بد قسمتی ہے کہ مملکت پاکستان میں مختلف عناصر ہیں جن کا اپنا اپنا ایجنڈہ ہے جو اپنی اپنی مرضی کے مفروضے قوم کے سامنے پیش کر رہے ہیں کوئی فوراً آپریشن کی بات کر ر ہے ہیں کوئی اِس آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کسی کی ڈوری باہر سے ہلائی جا رہی ہے جو آپریشن کے حامی ہیں نہ جانے وہ اس کا ادراک کیوں نہیں رکھتے کہ اس سے قبل آپریشز کا کیا حال ہوا۔

سب سے پہلے ہم امریکا کے کہنے پر اپنے مسلمان پڑوسی ملک افغانستان کے خلاف امریکی آپریشن میں شامل ہوئے اب تک ہم پورے ملک میں اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں اس آپر یشن کی وجہ سے ہمارے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی یہ کام افغان طالبان اور پاکستانی طالبان نے مل کر کیا ہے ان کا نکتہ نظر یہ ہے کہ پاکستان نے امریکا کے ساتھ مل کر ہمارے ملک کو تورا بورا بنا دیا ہے اس لیے ہم یہ کام کر رہے ہیں ہمارے ازلی دشمن امریکا نے اپنے ایجنٹ پاکستان میں داخل کئے ناٹو ممالک نے بھی اپنے جاسوس داخل کئے انہوں نے کاروائیاں شروع کر دیں بھارت نے بھی اپنا بدلہ چکانے کے لیے اس میں شامل ہو گیا اس پر مذید بربادی ڈرون حملوں نے کی اور لاتعداد خود کش تیار ہو گئے ہم اس ساری روداد کو اپنے کالموں میں عوام کے سامنے رکھتے رہے ہیں

جب لال مسجداور مدرسہ حفصہ پر بے گناہ طالبات کو فوجی آپریشن کے ذریعے فاسفورس گیس کا استعمال کر کے ہزاروں اسلام کی بچیاں شہید ہوئی تھیں تو ان کا انتقام لینے والے اب تک پاکستان میں کاروائیاں کر رہے ہیں جن پر ابھی تک قابو نہیں
پایا جا سکا جب سوات میں آپریشن کیا گیا اس کی وجہ سے ٢٥ لاکھ سواتی عوام اپنے ہی ملک میں مہاجر بنے اس آپریشن کی وجہ سے وہاں سے نکلے ہوئے ناراض طالبان پورے ملک میں پھیل گئے اور انتقام کی راہ پر چل پڑے تو اب تک سوات میں امن قائم نہیں ہو سکا وہاں اب بھی ہمارے کافی فوج تعینات ہے اسی طرح باجوڑ، جنوبی وزیرستان، مہمند اور خیبر پختونخواہ کے دوسرے علاقوں میں کم وبیش ٩ آپریشن کر چکے ہیں اب شمالی وزیرستان میں بمباری سے اور موسٹ وائنٹڈ امریکا کا ڈو مور کا مطالبہ بھی پورا ہوتا نظر آ رہا ہے اس کی حمایت میں ڈالرائزڈ میڈیا جس میں چڑیا والے ہنس ہنس کر اور مزے لے لے کر اپنے پروگرام میں آپر یشن کی راہ ہمورا کرنے میں سارا زور لگارہے تھے آپریشن کے مخالف لوگوں کے خلاف حکومت اور میڈیا کو مشورے دے رہے تھے کہ ان کا نقطہ نظر میڈیا پر نہ پیش کیا جائے یعنی خود توحکومت کو غلط راستے پر ڈالنے کے کچھ بھی کہتے رہیں

Social Media

Social Media

دوسروں کا نکتہ نظر میڈیا پر نہ لانے کا کہتے ہیں ان چڑیا والے صاحب کا کیا کہنا پہلے علیحدگی پسند بلوچوں کے ساتھ مل کر ملک پاکستان کے خلاف بندوق استعمال کی پھر٣٥ پنچر کی بات بھی سنی گئی اب میڈیا پر ایک رپورٹ آئی ہے کہ جب یہ صاحب فرائیڈے ٹائمز کے ایڈیٹر تھے تو ان کے پاس بہت سی چڑیاں رہی ہیں جرنیلوں کے لیے ایک چڑی، بیروکریٹ کے لیے دوسری چڑی، مشتہرین کے لیے تیسری چڑی، سیاستدا نوں کے لیے چھوتھی چڑی، بھارت اور امریکا کے لیے چڑی کے بجائے ایک روسی چڑا ہوتا تھا اوپر سے بائیں بازو کے سوشلسٹ اور اندر سے امریک ہارٹ فیورٹ بنے رہتے تھے اب بھی سوشل میڈیا میںان پر الزام لگتا ہے کہ وہ سارا وقت امریکی نکتہ نظر کی تشریع کے لیے اپنے پروگرام کو استعمال کرتے ہیںان جیسے حضرات کی پاکستان مخالف تجزیوں پر عمل کر کے اگر آپریشن شروع کیا گیا تو پاکستان کے حالات بد سے بدتر ہو جائیں گے چڑیا والے صاحب کے بقول جو کچھ دن قبل پروگرام میں فرماء رہے تھے کہ ہم تو تجزیہ نگار ہیں اگرکچھ خراب ہو گیا تو ہم کہیں گے ہم اپنے پروگرام میں نہ کہتے تھے کہ ایسا کرو ا ور ایسا نہ کرو لہٰذا آ پ نے ایسا نہیں کیا اس لیے ایسا ہو گیا۔

صاحبو! اگر ان جیسے لوگوں کے تجزیوں پر عمل کیا گیا تو ایسے لوگ پہلے سے موجود امریکا میں مہنگے فلیٹ میں منتقل ہو جائیں اور مشکل پاکستانی قوم کے ذمے میں آئے گی خوش آیند بات یہ ہے کہ القاعدہ گروپ نے جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے ۔طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کے مطابق کمیٹیاں ملاقات کریں تو کوئی نہ کو ئی راستہ نکل آئے گا طالبان اب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر شاید حکومت نے آپریشن کا طے کر لیا ہے۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا ہے ہماری جانب سے مذاکراتی عمل معطل ہوا ہے ختم نہیں تعطل کا شکار ہواہے پاکستان کا بہت بڑا حلقہ حکومت اور طالبان سے بار بار اللہ اور رسول ۖ کا واسطہ دے کر اپیل کر چکا ہے اللہ کے لئے دونوں مل کر اس آگ کو بجھائیںجس میںسب جل رہے ہیں اورجل جائیں گے پاکستان ،فوج اورعوام سے محبت کرنے واے سارے عناصر مذاکرات کے حامی ہیں دشمن فوج کو الجا کر اپنے ہی شہریوں کے خلاف کر رہا ہے۔

جماعت اسلامی کے امیر منور حسن نے کہا ہے کہ آپریش تباہی کا راستہ ہے فوج اور عوام میں نفرتیں بڑھانے کی سازش ہے نواز شریف تعطل دور کر کے خود مذاکرات کریں۔ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں نواز شریف دل سے مذاکرات کے حامی ہیں اپنی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کریں اس لیے قوم کو اچھی امید رکھنی چاہیے۔ادھر مذاکرات مخالف امریکی اخبار نے تجزیہ کیا ہے افغانستان سے نکلنے پر طالبان حکومت پر قبضہ کر لیں اور پاکستانی طالبان ان کی مدد کریں گے ذرائع نے اس پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزا آپریشن اس کی بھی کڑی ہو سکتی ہے کراچی میں آپریشن کے حامیوں کا پراگرام اور پیپلز پارٹی کے رہنماء خرشید شاہ کا نواز شریف کو آپریشن کی صورت میں حمایت کا یقین دلا دیا ہے۔

قارئین!اسلامی جمہوریہ پاکستان جو اسلامی دنیا کا واحد یٹمی ملک ہے جو مثل مدینہ ریاست ہے اس کے دشمنوں اس کے تشخص کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اس لیے ہم درخواست کرتے ہیں کہ ”مت خوش ہوں آگ بڑھکانے والے” یا د رکھیں جب آگ جلتی ہے تو اپنے پرائے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر: میرافسر امان
mirafsaraman@gmail.com
mirafasaraman.blogspot.com