پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں ایرانی قونصلیٹ پر خود کش حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی۔ حملے میں استعمال ہونے والی بارودی گاڑی کے مالک کا سراغ بھی مل گیا۔
ذرائع کے مطابق ایرانی قونصلیٹ پر حملے کیلئے خود کش بمبار اکیلا گاڑی چلاتے ہوئے آیا۔ خود کش بمبار نے چار کلو گرام وزنی بارودی جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ عموما ان جیکٹوں میں آٹھ کلو گرام بارودی مواد بھراجاتا ہے۔
خود کش بمبار کا مشن قونصلیٹ کی عمارت اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانا تھا۔ خود کش بمباری جس گاڑی میں آیا وہ بھی بارود سے بھری ہوئی تھی گاڑی کو انتہائی جدید طریقے سے تیار کیا گیا تھا اور گاڑی میں موجود بارودی مواد تین قسم کے ڈیوائسز سے منسلک تھا۔
گاڑی میں جیمرز سے بچنے کیلئے مکینکل ڈیوائس نصب تھی۔ بارودی مواد کو سی این جی کٹ سے منسلک کیا گیا تھا جبکہ اسے پن کے ذریعے بھی دھماکے سے اڑایا جا سکتا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گاڑی آزاد کشمیر میں رجسٹرڈ ہے اور انجن چیسز نمبر کے ذریعے اس کے مالک کا سراغ مل گیا ہے خود کش بمبار کے اعضاء ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے بھجوا دیئے گئے ہیں۔