واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کا کہنا ہے فوجیوں کی تعداد کو پانچ لاکھ بیس ہزار سے کم کر کے چار لاکھ پچاس ہزار تک کیا جائے گا۔ سرد جنگ کے دور کے فضائیہ کے بیٹرے، جاسوس طیارے، یو ٹی اور اے 10 جنگی کو گراؤنڈ کر دیا جائے گا۔ دوسری جنگ عظیم سے پہلے امریکی فوج کی تعداد دو لاکھ سرسٹھ ہزار تھی۔
جونائن الیون کے حملے کے بعد چار لاکھ بیالیس ہزار کر دی گئی تاہم دو ہزار دس میں یہ تعداد پانچ لاکھ چھیاسٹھ ہزار تک پہنچ گئی۔ اس سے پہلے بھی کوریا جنگ اور ویت نام جنگ کے دوران امریکی فوجیوں کی تعداد سولہ لاکھ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی۔
امریکی حکام کے مطابق دو ہزار سترہ تک ملک میں کئی فوجی اڈوں کو بند کر کے فوج کی تعداد میں تیرہ فیصد تک کمی کر دی جائے گی۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ افغانستان اور عراق جنگ کے بعد ملٹری لیڈرز کے پاس بڑی اور طویل فوجی کار روائیوں کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اگر کانگریس نے فوج میں کمی کی منظوری دی تو امریکی فوج کی تعداد 1940ء میں دوسری جنگ عظیم جتنی ہو جائیگی۔ امریکی وازرت دفاع کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ منصوبے کے تحت 2017ء تک امریکی فوج میں 13 فیصد کمی کی جائے گی۔