لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں آٹھ افراد کے قتل کیس میں پولیس کو مزید دو فرانزک رپورٹس موصول ہو گئیں، کرائم سین یونٹ اور فنگر پرنٹ رپورٹ میں بھی نذیر ملزم ثابت ہو گیا۔
لاہور میں 18 فروری کو جوہر ٹاون میں آٹھ افراد کے قتل کی واردت میں پولیس کو ملزم کے بارے میں فرانزک لیبارٹری کو بھجوائی جانیوالی پانچ رپورٹس میں سے اب تک تین رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن میں ہینڈ رائٹنگ، کرائم سین یونٹ اور فنگر پرنٹ شامل ہیں۔ ان رپورٹس کے مطابق نذیر نے 7 افراد کو قتل کر کے خودکشی کی۔
ذرائع کے مطابق نذیر اقبال نے اعترافی خط سات فروری کو لکھا جبکہ واقعہ 18 فروری کو ہوا۔ خط لکھنے کے بعد دس دن میں نذیر اقبال نے اپنے منصوبے کو عملی شکل دینے کی متعدد کوششیں کیں۔
رپورٹس کے مطابق نذیر اقبال کی جرابوں سے بھی کیمیکل ایمونیم فاسفیٹ ملا ہے اور نذیر کے چہرے اور جسم سے ملنے والے خون کے دھبے ائیر بورن ہیں مصنوعی نہیں۔