امریکہ جیت گیا۔۔۔۔۔۔؟

Pakistan, America

Pakistan, America

9/11 کو امریکہ نے جس جنگ کا آغاز کیا تھا (حالانکہ اسکا آغاز تو وہ 1979 سے ہی کرچکا تھا) آج اس جنگ میں اس کی کامیابی سو فیصد سے بھی زیادہ دکھائی دیتی ہے۔ دنیا کو یہ ماننا پڑے گا کہ امریکی سی آئی اے دنیا کی سب سے شاتراور کامیاب جاسوسی ادارہ ہے۔ یہ چاہے تو پاک پوتر ماں پر اس کے انتہائی محب بیٹے سے اس کو زانیہ ثابت بھی کرادے اور اس کو اُسی کے ہاتھوں سنگسار بھی کرا دے!!!پاکستان پردر حقیقت امریکہ کے ڈرون حملے بند نہیں ہوے بلکہ یہ امریکہ اور پاکستان کی فوجی جنتا کی اسٹر ٹیجی کے تحت روکے گئے ہیں۔

ایک جانب وزیر اعظم نے یہ تاثر پیدا کیا کہ وہ فوجی کاروائی کے مخالف ہیں (شائد ہوں بھی لیکن انہیں ڈنڈے کا خوف لے بیٹھا ہے)محسوس یہ ہوتا ہے جنرلز کے تھریٹ کے پیش نظربھر پوری فوجی تیاری کے لئے اُن کی جانب سے کہا گیا ہے۔ تیسری جانب پاکستانی عوام کو دھوکہ دینے کے لئے مذاکرات کا ٹوپی ڈرامہ رچایا گیا،اور شرفا کی ایک بڑی اور نامور جماعت کو عوام کی نظروں میں ذلیل کر نے کی بھر پور کوشش کی گئی ،اور ان کی ناموری پر کالک مل دی گئی کہ اب وہ کسی کو بھی سرخ روئی کے ساتھ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے ہیں۔سب نہیں وہ جنر ل جو امریکی تنخواہ پر کام کر رہا ہے کیا وہ پاکستان کے مفادات کے لئے کام کرے گا؟ بات سمجھ سے بالا تر ہے ۔ا س حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ جن لوگوں کو اقتدار کا چسکا پڑ گیا ہو کیا وہ جمہوریت کو پروان چڑھنے دیں گے؟؟؟ناممکن ….ہر ایک پاکستان میں آئین آئین کا نعرہ بلند کر رہا ہے۔کیا پاکستان کا جنرل یا س سے بھی چھوٹے رینک کا فوجی آئین کا پابند ہے؟ اگرہے تو اس کی موجودہ دورانیئے میں کوئی ایک مثال ہی دے دیں کہ جب عدالتیں اس آئین کے تحت ا ن کرنلوں ،جنرلوں کو بلاتی ہیں تو وہ نہیں آتے ہیں۔ اُس وقت آئین کہاں گمُ کر دیا جاتا ہے!!!اور اسلامی شعائرکہاں چلے جاتے ہیں۔

امریکہ اتنا توبیوقوف نہیں ہے جو ایک لاکھ کے قریب این جی اوز کو پاکستان میں پالنے میں جھلا رہا ہے۔ان این جی اوز سے پاکستان میں اسلام کے خلاف تخریب کاری کاکام لے رہا ہے اور لیتا رہے گا۔امریکہ نے اس جنگ کو جیتنے کے لئے کونسا ایسا حربہ ہے جس کو آزمایا نہیں۔ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے اس نے پاکستان کے میڈیا کے جمِ غفیر کو خریدا ہوا ہے۔کیاا س خرید و فروخت میں میڈیامالکان، ان کے پیڈ اینکر اور اینکرنیاں ایک اندازے کے مطابق نوے فیصد سے زیادہ نہیں ہیں؟؟؟میڈیا کے اکثر خانوں میں امریکی منڈیوں کا مال سجا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ اُسی طرح ہے جس طرح برطانیہ نے اٹھارہویں صدی کے وسط میںاپنے ہندوستان کے دور اقتدار میں پیر ،ملے اور پیغمبر خریدے اور بنائے تھے۔ اسی پیٹرن پر آج کا ملا بکا اور وہ بھی نہایت سستے داموں جاہ دنیا کے لئے!!!اور آج وہ سرخ رو بھی دکھائی دیتا ہے۔ایسے ہی بکائو مال کے لئے علامہ اقبال سیالکوٹی کہہ گئے تھے” نہ سمجھو گے تو مٹ جائو گے اے ہندوستاں والو تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں” یہ تمام ابن الوقت سمیٹ لیں جنتے چاہیں ڈالر…. مگر ایک دن میرے ا للہ کے حضور جب یہ تمام منافقین اکٹھے کر کے پیش کئے جائیں گے تو وہ ربِ کائنات اور اُس کے پیارے حبیبمحمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کونسا مکروہ چہرہ پیش کریں گے قر آنِ پاک کے تراجم میں ڈنڈی مار کر جہاد کے حکم کو ہی بار بار ساقط کیا ۔اسی طرح خاتم اُلنبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جھٹالانے والا ایک جعلی نبی سامنے آیا ،جس نے دین کی بیخ کنی کرنے کی بھر پور کوشش کی۔اور اُ س کی امت ِ جعلیہ کے لوگ آج پاکستان کو طاقت ور نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ان میں سے بعض نے لال ٹوپیاں بھی پہن لی ہیں ۔جو پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں دن رات لگے ہوے ہیں۔

اسلام کے نام پر بنائی جانے والی اس مملکتِ خداداد میں جہلا کے نزدیک اسلام سے سستی کوئی شے ہے ہی نہیں۔ اللہ ان ظالموں سے ان کے ایک ایک جھوٹ اور ایک ایک فریب و مکاری کا حساب تو ضرور لے گا اور ان سے یہ تو ضرور پوچھے گا کہ تم نے میرے دین کے لئے کیا تیر چلایا؟ اور وہ جماعت جو کفر کی قوتوں اور ان کے حواریوں کے خلاف نبرد آزما تھی اُس کا تم نے کیسے ساتھ نبھایا؟کیا وہ وقت ہم بھول گئے ہے جب مولانا مودودی نے کشمیر کے جہاد کے بارے میںکہا تھا کہ جہاد کا اعلان صرف حکومت کر سکتی ہے تو اُس وقت تمام یہ ملے بیک زبان مولانا مودودی کے خلاف ہوگئے تھے کہ یہ کام علماء کا ہے تو آج جب کفر کے خلاف اسلامی قوتیں نبرد آزما ہوتی ہیں تو آج کیسے ٹوپی گھوما لی جاتی ہے ؟بہر حال اس وقت ہمارا یہ موضوع نہیں ہے۔ یار زندہ صحبت باقی کے مصداق آگے بڑھتے ہیں۔

Sindh

Sindh

یہ بات سب کوذہن نشین کر لینی چاہئے کہ پاکستان کے دشمنوں نے سندھ کو بمعہ کراچی شیعہ اسٹیٹ یا ایران کا ایک صوبہ بنانے کی تمام کاوشیں مکمل کر لی ہیں۔اس کاوش کا ذکر ایک پمفلٹ کے ذریعے ہمارے خفیہ اداروں نے 1986/87 میں کر بھی ایک جماعت کے ضمن کیا تھا۔ محققین کی رائے ہے کہ اس میں مبینہ طور پر سندھ سے تعلق رکھنے والی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں (عوام نہیں)برابر کی شریک ہیں،اس میں سندھ جاگیردار طبقہ سب سے آگے ہے۔ اور ان تمام جماعتوں کے مذہبی تانے بانے آخر کار ایران سے ہی جا کرملتے ہیں سوائے اِکا دُکا معمولی منڈیٹ والی پارٹی کے۔ان لوگوں کی پہلے تو یہ کوشش تھی کہ پاکستان کو کسی طرح شیعہ اسٹیٹ بنا دیا جائے جو کسی طرح بھی ممکن نا تھا…سرسٹھ سالوں میںیہ کوشش بہر حال پورے طور پر کامیاب نہ ہو سکی توانہوں نے اپنی جدوجہد کو ترک نہیں کیا۔یہی وجہ ہے کہ سندھ کی تمام سیاسی و لسانی جماعتیں سندھ میں مزید صوبے بنانے کا نام سن کر سیخ پا ہو جاتی ہیں، اور اگر کوئی جماعت سندھ کی تقسیم کا نعرہ، لگابھی دیتی ہے تو وہ صرف سیاسی اسٹنٹ ہوتا ہے کیونکہ سندھ کو ہر صورت میںپاکستان سے الگ کرنے کی سازشین درپردہ کی جاتی رہیں گی۔ نا کامی کی صورت میں سندھ کو ایران کا صوبہ یا حصہ بنانے کی بھر پور کوششیں کی جائیں گی۔اگر سندھ کی اکثریت سُنی ہے تو اس سے فرق نہیں پڑنے دیا جائے گا۔ انہیں سندھ کے فیوڈل اور لسانی طبقے اپنے جاں نثار کے ذریعے کنٹرول کر لیں گے۔

ایران خاص طور پر گذشتہ قریباساڑھےِِ تین عشروں سے اس گیم کا خاموشی کے ساتھ حصہ بنا ہوا ہے۔ جس کو در پردہ مغرب اور خاص طور پر امریکہ کی مکمل حمایت بھی حاصل رہی ہے۔جس وقت امریکہ نے محسوس کر لیا تھا کہ ایران کا شہنشاہ رضا شاہ پہلوی اپنے اقتدار کو برقرا رکھتے ہوے سنی مسلمانوںکے ساتھ ٹسل لینے کے لئے تیار نہیں ہے تو اس نے شہنشاہ کو ایرانی ملائی تحریک کے ذریعے ہٹانے کے بعد دینا کی تاریخ کا سب سے بڑا اور طویل ترین ٹوپی ڈرامہ رچا یا۔ اس کے لئے اس نے اپنے پتے بڑے سلیقے سے کھیلے امریکہ نے پاکستان میں اپنے مقاصد پورے کر لینے کے بعداپنے فیورٹ جنرل ضیاء الحق کو اور اس کے ساتھ اسلامی مائنڈیڈ جنرلز کی ایک بڑی کھیپ سمیت اپنے بھی دو آدمی مروا کر ختم کرا دیا تھا۔ یہ بھی اس کی اسی حکمتِ عملی کا حصہ تھااس کے بعد اس نے عرب دنیا کے طاقتور ترین شخص صدام حسین کوپہلے ایران سے بھڑایا اور خفیہ طریقے پر ایران کی مدد بھی کرتا رہا اور صدام حسین کی پیٹھ کو تھپتھپاتا بھی رہا،اور پھر اس کو استعمال کرنے کے بعد اسے اپنے انجام کو بھی خود ہی کویت کے دام میں پھنسا کر پہچا دیا،اور پھر ایران کے خلاف امریکی مخالفت کا بھر پور ڈرامہ رچا کرخمینی کو طاقتور کرنے کے لئے ایران کے صحرا میںایک اور ٹوپی ڈرامہ کھیلا گیا( تاکہ خُمینی کی روحانیت کی داستان پکی ہوجائے)!!! جہاں چند امریکی ہیلی کوپٹروں کو تباہ کروا کر اپنے ہی چند سپاہیوں کو مروا کر دنیا کو یہ دکھایا گیا کہ امریکہ ایران کا بڑا دشمن ہے اور ایران نے بھی اسے بڑے شیطان کا نام دے کر اپنے مقاصد کی تکمیل جاری رکھی۔ جس کی وجہ سے دنیا کی تمام اسلام پسند قوتیں اس سحر میں آکر خمینی کی واہ واہ کرنے لگ گئی تھیں۔

صلیبی جنگوں کی طرح عیسائی قوتیں اپنے دشمن نمبرون ”اسلام” کو نیچا دکھانے کی صدیوں پر محیط منصوبہ بندی کر کے رکھتی ہیں جہاں ہمارے اپنے ہی مردہ ضمیر استعمال بھی ہوتے رہتے ہیں۔ طالبان کے خاتمے کے بعد میرے منہ میں خاک پاکستان کو توڑنے کی باری ہے۔ امریکہ کی زور آزمائی میں اس کا اتحادی بننے میں ہمیں سوائے نقصانات کے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔ حکمرانوں کی نا اہلی اور فوجی وں کو فری ہینڈ دے کر ہم نے پاکستانیوں کو ہی ریاست کا دشمن بنا چھوڑا ہے۔ایک جانب بلوچستان کو ہماری ڈنڈا بردار قوت نے جہنم بنایا ہوا ہے تودوسری طرف صوبہ خیبر پختونخواہ بھی کوئی سکون میں نہیں ہے۔تیسرے سندھ میں بھی سابقہ آمروں کی لگائی ہوئی آگ کے شعلے تھمنے میں نہیں آرہے ہیں۔ ہم چاہے کتنے ہی نعرے لگا لیں مگر یہ حقیقت ہے کہ ہمارے قومی اتحاد کا شیرازہ بری طرح سے بکھر چکا ہے۔

Pakistan

Pakistan

آج امریکہ سنی مسلمانوں اور خاص طور پر مڈل ایسٹ کے مسلمانوں اور باد شاہتوں سے مطمعن نہیں رہا ہے۔ وہ عربوں سے کنی کاٹ کر پینترا بدلا چاہتا ہے۔ ایران کو ایک جانب پاکستان اور افغانستان اور دوسری جانب عربوں کے خلاف ہر حال میں طاقتور کر کے انہیں یہاں اپنے نمائندہ بناکر اپنا ڈرٹی گیم جاری رکھنا چاہتا ہے تیسری جانب ہندستان کو چین اور پاکستان کے خلاف مضبوط بنا کر کے ایشیا میں اپنی لرزتی ٹانگوں کے لئے بیساکھیاں بنا رہا ہے۔ اس گندے کھیل میں بظاہراریکہ کی جیت کے سامان دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستان کی اندرونی اور بیرونی صورتِ حال کا اندازہ لگانے والوں کی اکثریت کہہ رہی ہے کہ امریکہ جیت گیا اورجہادی قوتیں قریب ہیں کہ ہار جائیں!!! اس کے بعد کشمیر اور دنیا کے دیگرحصوں میں صدیوں کوئی جہاد کا نام نا لے سکے گا۔

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com