کروڑ لعل عیسن کی خبریں 1/3/2014

نوجوانوں کو یوتھ لون سکیم کے تحت قرضے دے کر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے الیکشن مہم کے دوران کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) نوجوانوں کو یوتھ لون سکیم کے تحت قرضے دے کر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے الیکشن مہم کے دوران کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا۔ یہ بات محمد معظم لاشاری نے اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ موجود حکومت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کر رہی ہے۔ میاں نواز شریف کی طرف سے بے روزگار نوجوانوں کو ایک سے بیس لاکھ تک قرضے کی قرعہ اندازی کے دوران 5 ہزار خواتین اور نوجوانوں کو قرضہ فراہم کر کے وعدے کی تکمیل کر دی ہے۔ جس پر پوری قوم ان کی مشکور ہے۔
————————-
———————
پوسٹ گریجوایٹ کالج کوٹ سلطان میں ہونے والے مشاعرہ میں متنازعہ
کروڑ لعل عیسن (نمائندہ خصوصی) پوسٹ گریجوایٹ کالج کوٹ سلطان میں ہونے والے مشاعرہ میں متنازعہ اور آئین پاکستان کے متصادم تقریر کرنے والے دانشور اور پرنسپل کے خلاف کارروائی کی جائے ،تعلیمی اداروںمیں لادینی طاقتوں کے اشاروں پر اسلام اورنظریہ پاکستان کے خلاف ہر گزایک لفظ بھی برداشت نہیں کریں گے ،ان خیالات کا اظہار کروڑ لعل عیسن کے مذہبی ،شہری حلقوں ملک مشتاق احمد اولکھ،املک محمد اقبال سامٹیہ، ملک محمد اشرف سامٹیہ،ملک عبدالحمید کھیڑا، قاری حسین اولکھ ، نوید احمد خان مستوئی، ملک ہارون ملانہ، اکرام اللہ خان نیازی، شاہد سلیم اسرائ،قمرالزمان قریشی، میاں اشتیاق احمد پیلو اور دیگر نے اپنے مشترکہ اخباری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ این جی اوز کی فنڈنگ سے مشاعرہ کی آڑ میں بے ہودہ گفتگو ،طالبات کا رقص ،اور نظریہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی سوچی سمجھی سازش ہے ،انتظامیہ کو اس کے خلاف سخت نوٹس لینا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا تقدس پامال کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ،انہوں نے ملوث عناصر کے خلاف ڈی سی او لیہ ،کمشنر ڈی جی خان اور وزیر اعلی پنجاب سے اعلی سطحی تحقیقات اور سزا کا مطالبہ کیا ہے۔
————————-
———————
جنگلات میں لوٹ مار عروج پر اہلکار پیسے لے کر جنگلات کی لکڑی فروخت کرنے میں مصروف
کروڑ لعل عیسن (تحصیل رپورٹر) کروڑ کے گرد ونواح میں قائم جنگلات سے محکمہ جنگلات کے ملازمین سفیدے کے پتو ں کو فروخت کرتے ہیں اور یہ خشک پتے اس لیے جنگلات سے اٹھوائے جاتے ہیں کہ پانی دینے کے لیے بنی کھالیں ان پتوں سے بند ہو جاتی ہیں یہ الگ بات ہے کہ یہ اہلکار کتنا نہری پانی ان جنگلات کو فراہم کرتے ہیں یا مقامی زمینداروں کو نہری پانی فی گھنٹہ کے حساب سے فروخت کر دیتے ہیں۔ان خشک پتوں کو علاقہ میں قائم بھٹہ خشت والے خرید لیتے ہیں اور اپنے بھٹوں میں اینٹوں کو پکانے میں ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔محکمہ جنگلات ملازمین کی ملی بھگت سے لوگ جنگلات کو بھی کاٹ لیتے ہیں اور اپنی ٹرالی یا ریڑھا پر جنگلات کی لکڑی خشک پتوں میں چھپا کر لے جاتے ہیں اور یہ جنگلات کی لکڑی مختلف آرا مشین پر فروخت کرتے ہیںجبکہ خشک پتے بھٹہ خشت پر جا کر فروخت کرتے ہیں۔جنگلات سے ایک ٹرالی کی قیمت مبلغ10 ہزار کی ملتی ہے اور یہ ٹرالی مارکیٹ میں 30 ہزار تک فروخت ہوتی ہے۔اس طرح محکمہ جنگلات کے اہلکار اپنی تنخواہ بھی لیتے ہیں اور اس کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر اوپر کی کمائی بھی کرتے ہیں۔ محکمہ جنگلات کے افسران بالا اپنے اپنے دفاتر میں بیٹھ کر رپورٹ وصول کرتے ہیں اور اسی طرح اپنی رپورٹ پنجاب جنگلات سیکریٹیریٹ کو بھیج دیتے ہیں۔
————————-
———————