ویران سٹی ہسپتال تلہ گنگ کسی مسیحا کا منتظر ؟؟

THQ Hospital

THQ Hospital

1985میں تحصیل تلہ گنگ کی لاکھوں کی ابادی کیلئے صحت کی بنیادی سہو لیات مہیا کر نے کے لیے ٹی ایچ کیو ہسپتال تعمیر کیا گیا جس میں 6میڈ یکل افسر، سر جن، ارتھو پیڈ ک ،گانئی، تین ایمبولینس ڈرائیو ر اور پیر ا میڈ یکل کی اسا میاں تھی جن میں اکثر و بیشتر میڈ یکل افیسر، سرجن اور گانئی شعبہ کی اسامیاں خالی رہیں اور لوگ بنیادی سہو لت سے محروم رہے اور ایمبو لینس کے ڈرائیور کی اسامیاں زیا دہ وقت خالی رہیں گر دونو اح کے رول ہیلتھ سنیٹرز سے ڈرائیورز کی عارضی ڈیوٹی لگا کرٹی ایچ کیو ہسپتال کو چلایا گیا تاحال بھی سرجن، ارتھو پیڈ ک، ایک میڈ یکل افیسر، وومن میڈ یکل افیسر اور ڈرائیو ر زکی دو اسامیاں خالی پڑ ی ہیں اسکے باوجود ن لیگ کے حکو مت کے منتخب نما ئندوں نے اس مسئلے کی طرف تو جہ نہ دینے کا تہہ کر رکھا ہے اور عوام دربدر کی ٹھو کر یں کھا نے پر مجبور ہے۔

پا کستان میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگ ذہنی مریض بن رہے ہیں اور خادم اعلی پنجاب نے پچھلے دور حکومت میں پورے پنجاب کی طرح ٹی ایچ کیو ہسپتال میں لاکھوں روپے کی لا گت سے ائیرکنڈ یشنڈ نصب کروائے ہیں اوراسو قت ٹی ایچ کیو ہسپتا ل میں مر یضو ں کو بڑ ے ہسپتا لو ںمیں شفٹ کر نے کے لیے ایمبو لینس کے ڈیزل اور جنرنٹر کے لیے فنڈ ہی نہیںتھے اور لوگوں نے اپنی مدد پ کے تحت سرکاری ایمبولینس میں ڈیزل ڈلوا کر مر یضوں کو شفٹ کر تے رہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ خادم اعلی پنجاب عوام کے پیسوں سے روز بر وزنت نئے تجربوں کا مشن جاری رکھنے کے بجائے عوام کو بنیادی سہو لیات فر اہم کر یں۔

2002کے بعد جب چو ہد ری پر ویز الہی نے پنجاب حکومت کی ڈور سنبھالی تو ان کے دست راست حافظ عماریا سرنے انکی تو جہ ضلع چکوال کی طرف دلائی جس پر انہو ں نے تلہ گنگ سمیت پو رے ضلع میں اپنے دور حکومت میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام کرواے اور عوامی خدمت کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ۔ان تر قیا تی منصو بو ں میں تلہ گنگ کی 6 لاکھ کی ابادی کیلئے چو ہد ری پرویز الہی ہسپتال کے کیلئے 25 کروڑ روپے کی گر انٹ جا ری کی،ہسپتال کی عمارت قلیل عر صہ میں مکمل ہو ئی ۔ق لیگ کی مقامی قیادت کے مطابق ہسپتال میں سی ٹی سکین ، ایم ارائی، ڈایائلسس، ایکسر ے مشین ، چھ جدید ایمبو لینس،ا ئی ، گانئی اور جنرل سرجری کے تھیڑ سمیت کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ موجود تھے۔2008کے انتخابات میں ق لیگ کی حکو مت بن جاتی تو پرویز الہی ہسپتال کو ایک جدید ہسپتال بنایا جاچکا ہو تا ۔ق لیگ کی قیادت کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ہسپتال میں جن قیمتی الات اور جدید مشنری کی منظوری دی گئی وہ مسلم لیگ ن کے دور میں کسی اور ضلع میں شفٹ کر دی گئی۔ جس سے حلقہ این اے اکسٹھ کی لا کھو ں کی ابادی ن لیگ کی نا قص اور عوام دشمن پالیسی کی وجہ سے خو ار ہو رہی ہے۔

City Hospital

City Hospital

ہسپتال کی بلڈ نگ مکمل ہو نے کے بعد پرویز الہی ہسپتال کا نام تبدیل کر کے سٹی ہسپتال رکھ کر 2 مئی 2011 کو افتتاح کر دیا گیا۔ہسپتال کی 176ا سامیوں میں سے صرف 57 تعیناتیاں کی گئیں۔ میڈ یکل سپیشلسٹ اور ہارٹ سپیشلسٹ کی اسا میاں خالی پڑی ہیں ۔ہسپتال کیلئے 8 میڈ یکل افیسر، سر جن ،ارتھو پیڈ ک،چائلڈ سپیشلسٹ، گائناکالوجسٹ، کی اسامیاں منظور شد ہ ہیں لیکن تین میڈ یکل افیسر زنے جائن کیا جن میں ڈاکٹر خالد ،ڈاکٹر عرفان اور ڈاکٹر تحسین انجم شامل ہے اور 5 اسامیاں تا حال خالی پڑی ہیں۔ پنجاب پبلک سروس کمیشن پاس شدہ میڈ یکل افیسر ز کی تعیناتی کی گئی لیکن انہو ں نے سپشلائز یشن کر نے کے چکر میں جائن نہیں کیا۔ سرجیکل سپیشلسٹ ڈاکٹر احسن بٹ،ارتھو پیڈ ک ڈاکٹر اکرام اور چائلڈسپیشلسٹ ڈاکٹر ارشد ملک کا کنٹر یکٹ ختم ہو چکا ہے اور پر ائیو یٹ پریکٹس کر رہے ہیں حکومت نے انکو ابھی تک تو سع نہیں دی جس وجہ سے عوام میں سخت تشو یش پائی جا تی ہے۔ ہسپتال میں ایک گائناکالوجسٹ موجود ہے جو دن کے اوقات کا چیک اپ اور اپریشن کرتی ہے۔ جبکہ شام اور رات کے لیے کو ئی گائناکالوجسٹ نہیں ہے۔ سٹاف نرس کی دس اسامیاں جن میں سے دو خالی پڑی ہیں جبکہ ہسپتال کو بیس سٹا فنرس کی ضرورت ہے۔ ڈسپنسر کی چار اسامیاں پر ہیں جو کم ازکم اٹھ ہو نے چا ہیں۔ ہسپتا ل میں حکومت کی طرف سے دی گئی سہولیات ناکافی ہیں سٹی ہسپتال کا سالا نہ بجٹ بر ائے ادویات صر ف 14 لاکھ ہے جو کہ بہت کم ہے۔ ہسپتال میں موجود ڈاکٹرز اور سٹا ف کے لیے رہا ئش کی سہو لت نہیں ہے جس کے لیئے الگ رہا ئشی کالونی کی اشد ضرروت ہے۔

سٹی ہسپتال میں موجود مریضوں اور انکے لو احقین جن میں اشفاق احمد بلال اباد شامل ہیںنے حکومت پنجاب سے ڈاکٹروں کے کنٹر یکٹ فو ری بحال کر نے کا مطالبہ کیا ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ ہسپتال کے سالا نہ بجٹ میں اضا فہ کیا جائے اور ہسپتال کی خو بصورت اور قابل دیدبلڈ نگ حکمرانوں کی نظر کرم کی منتظر ہے۔سٹا ف کی کمی سے ہسپتال میں دور دراز علا قوں سے ا ئے ہو ئے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔خدانخواستہ اگر مریض کو بڑ ے ہسپتال میں لے جانا پڑ ے تو ایمبولینس نہ ہو نے کی وجہ سے مر یض کو خوار ہو ناپڑ تا ہے اور دیر ہو جانے کی وجہ سے اسکی جان بھی جاسکتی ہے ۔ تلہ گنگ کی عوام یہ پو چھنے میں حق بجانب ہے کہ اخر کب تک انکے سا تھ سو تیلی ماں جیسا سلوک ہو تا رہے گا تلہ گنگ کی عوام نے پرویز الہی کے اربوں روپے کے کاموں کے باوجود ن لیگ کو ہمیشہ بھا ری اکثریت سے کامیابی دلوائی لیکن اس حکومت نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ادویات تو پہلے ہی نہیں تھی اب سپیشلسٹ ڈاکٹرز بھی نہیں ہیں سٹی ہسپتال میں موجود مریضوں کا کہنا تھا کہ خادم اعلی پنجاب ہم پر رحم کر یں۔

MALIK ARSHAD KOTGULLAH

MALIK ARSHAD KOTGULLAH

تحر یر :ملک ارشد کو ٹگلہ