کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں غربت کی ستائی ہوئی چار بچیاں والدین کے ہوتے ہوئے ایدھی سینٹر پہنچا دی گئیں۔
اسے غربت کہیں، بے حسی یا پھر ان معصوم بچیوں کی قسمت کہ یہ ایسے معاشرے میں پیدا ہوئیں جہاں انہیں صنف نازک ہونے کی سزا دی گئی۔ باپ نے خود کو نشے کی لت لگا کر بچیوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا تو ماں نے بھی زمہ داری اٹھانے سے انکار کر دیا اور وہ بھی انہیں چھوڑ کر کہیں چلی گئی۔ بچیوں کی پھوپھی نے چاروں بہنوں کو ایدھی سینٹر پہنچا دیا۔
ایک سے 6 سال تک کی عمر کی معصوم بچیاں ابھی اس بات سے بھی ناواقف ہیں کہ وہ کہاں آ گئی ہیں۔ بلقیس ایدھی کا کہنا ہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں کتنے ہی بچے روزانہ لوگ ایدھی سینٹر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں لیکن ان بچیوں کی پرورش وہ اپنی بیٹیوں کی طرح کریں گی۔
ایدھی سینیٹر میں لائی جانے والی چاروں بہنیں خدیجہ، اقراء، معصومہ اور ہادیہ کم عمری کے اس حصے میں ہیں جہاں ان کی ذہنوں میں یہ سوال تک بھی نہیں آ سکتا کہ آخر ان کے سگے والدین نے ان پر یہ ظلم کیوں کیا، کیوں بچیوں کو چھوڑتے ہوئے ایک ماں نہیں تڑپی، کیوں ان کی تکلیف کا باپ پر کوئی اثر نہیں ہوا۔