بے قصور قوم اور دہشت گردی

Electronic Media

Electronic Media

آئے روز الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پے یہ خبریں دیکھنے اور پڑھنے کو ملتی ہیں کہ فلاں جگہ دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا ہے اور دہشت گردوں کے حملے کی وجہ سے سینکڑوں اموات ہوئی ہے جسکے نتیجے میں کسی ماں کا بیٹا، کسی بہن کا بھائی اور کسی کا والد اس دنیا فانی سے کوچ کر گیا ہے اور پھر تھوری دیر تک یہ اطلاح سننے کو ملتی ہے کہ یہ ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کر لی ہے اور حکومت کی طرف سے مذمتی بیان شروع ہوجاتے ہیں. یہ ہمارے ملک کے حالات ہے کسی بھی شخص کوایک دوسرے کی جان کی پرواہ نہیں ہے اس وقت ملک ایسے حالات سے دوچار ہے کہ کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ہے ہر کوئی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کرگھوم رہا ہے۔

ابھی گزشتہ دنوں پہلے کی بات کی جائے تو ایک نہایت افسوس ناک واقعہ ہمارے دارالخلافہ شہر اسلام آباد میں پیش آیا ہے جہاں دہشت گردوں نے ایک خاص پلاننگ کے تحت کچہری چوک میں داخل ہوکر وکلاء اور ججز کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ججز اور وکلاء پر فائرنگ کی اور دو خودکش دھماکے کر دیئے.ان حملوں کے نتیجے میں ١١ افراد جاںبحق اور ٣٥ شدید زخمی ہوئے.جاں بحق ہونے والوں میں ایک ٢٤سالہ نوجوان لڑکی بھی شامل تھی جس کا نام فضہ ملک تھا اس نے دو ماہ قبل ہی جونیئر لائیر کے طور پر کام شروع کیا تھا. یہ ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی اور چند ماہ قبل ہی انگلینڈ سے لاء گر یجویٹ کی ڈگری حاصل کرکے اپنے وطن واپس لوٹی تھی.اس بے قصور لڑکی کو کیا پتہ تھا کہ کہ موت اسکے بہت قریب آچکی ہے اور نوجوانی میں ہی اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو چھوڑ کر اللہ کی پیاری ہوجائے گی.اس حملے میں دہشت گردوں کا اصل ٹارگٹ سیشن جج رفاقت اعوان تھے جس کے لئے حملہ آور کامیاب ہوگئے۔

Terrorism

Terrorism

افسوس تو اس بات کا ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے.اس دہشت گردی کی وجہ سے ہی ہم نے اپنی ایک نڈر لیڈر سابقہ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو کھو دیا تھالیکن آج تک ان کے قاتلوں کا سراغ نہیں مل سکا. دہشت گرد کچہری چوک والی چال میں بھی کامیاب ہوگئے اور ہم کو اپنے ملک کے کچھ اور نایاب نگینوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جدا کر دیا. ان حالات سے بظاہر خود اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے ملک کا کوئی کونہ محفوظ نہیں ہے سکولز، کالجز، ہسپتال یا سرکاری ادارے کوئی جگہ محفوظ نہیں . پوری دنیا میں دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے ملک کو غلط نگاہ سے دیکھا جاتا ہے طالبان کی پاکستان آمد کی وجہ سے دہشت گردی پروان چڑھنا شروع ہوئی ہے. روزانہ یہ بات سننے میں آتی ہے حکومت اور طالبان کمیٹی میں مذاکرات ہو رہے ہیں لیکن آج تک کوئی عملی فیصلہ نہیں ہوسکا اور مذاکرات کے دوران بھی خودکش دھماکے کئے جا رہے ہیں روز انہ درجنوں لاشیں اٹھائی جاتی ہے خاندانوں میں صف ماتم بچھ جاتا ہے گھروں کے گھر اجڑ جاتے ہے لیکن کسی کو پرواہ نہیں ہے۔

دوسرے ممالک میں اگر دیکھا جائے تو وہاں جانوروں اور حیوانوں کے لئے بھی علیحدہ قانون ہے جہاں پے جانوروں کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے ہمارا ملک تو ایک اسلامی ریاست ہے یہاں انسانی حقوق کا تحفظ تک حاصل نہیں۔ دہشت گردوں نے ہمارے ملک کا سکون تک تباہ کر دیا ہے کوئی صوبہ ایسا نہیں ہے جو دہشت گردی کی لپیٹ میں نہ ہو اس کا ایک ہی حل ہونا چائیے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوجی آپریشن کیا جائے تا کہ دہشت گردی کی جڑ کو مکمل طور پے ختم کیا جاسک ے. اللہ ہمارے ملک پر رحم کرے۔ بقول شاعر
جرم اپنا چھپانے میں کہاں تک بھاگ کر جائو گے
مجرم کے تعاقب میں زنجیر بھی ہوتی ہے

Syed Akash Naqvi

Syed Akash Naqvi

تحریر:سید آکاش حسین نقوی)