اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے شمالی وزیرستان میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے ایک پیکج تیار کر لیا ہے۔ پیکج کو وزیر اعظم ڈیولپمنٹ پیکج برائے شمالی وزیرستان کا نام دیا جائے گا اور اس کا باقاعدہ اعلان جلد متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاق اور طالبان کے درمیان اگر مستقل بنیادوں پر سیز فائر ہو جاتا ہے اور وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ کو پورے شمالی وزیرستان میں رسائی حاصل ہو جاتی ہے تو حکومت شمالی وزیرستان میں بڑے پیمانے ترقیاتی کاموں کا آغاز کرے گی اور اس حوالے سے پہلے مرحلے میں 10 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
اس پیکج کے تحت شمالی وزیرستان میں ایک ہزار کلومیٹر طویل پختہ شاہراہیں، 200 بستروں پر مشتمل کارڈیک اور جنرل ہسپتال، شمالی وزیرستان پوسٹ گریجویٹ کالج، مختلف علاقوں میں واٹر فلٹر پلانٹ، علاقے میں 10 سیکنڈری اور پرائمری سکول قائم کرنے کے علاوہ بے روزگار نوجوانوں کو بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ناخواندہ افراد کو 50 ہزار روپے اور میٹرک پاس یا اس سے زیادہ تعلیم یافتہ افراد کو ایک لاکھ روپے کا قرضہ روزگار شروع کرنے کے لیے فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت شمالی وزیرستان ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کرے گی جہاں شمالی وزیرستان کے نوجوانوں کو فنی تربیت دی جائے گی۔
پیکج کے تحت سفری سہولتوں کی فراہمی کے لیے 20 بڑی بسیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ گریجویشن اور ماسٹرز کرنے والے نوجوانوں کو 5 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ خواتین کے لیے مختلف فلاحی منصوبے بھی شروع کیے جائیں گے جبکہ مختلف مواقع پر جاں بحق ہونے والے ایسے افراد جن کے گھروں میں کوئی کفیل نہیں ہے ان کو سرکاری ملازمت یا 5 لاکھ روپے معاوضہ بھی ادا کیا جائے گا۔
وزیر اعظم ڈیولپمنٹ پیکج کے حوالے سے سفارشات مرتب کی جا رہی ہیں۔ سفارشات کی باقاعدہ منظوری وفاقی کابینہ دے گی اور فاٹا ڈیولپمنٹ پیکج پر عمل درآمد کے لیے گورنر خیبرپختوانخوا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں وفاقی حکومت، خیبرپختونخوا حکومت، پولیٹیکل ایجنٹ شمالی وزیرستان اور علاقے کے عمائدین کو شامل کیا جائے گا۔