اسلام آباد (جیوڈیسک) خصوصی عدالت سنگین غداری کیس کے ملزم پرویز مشرف کی ججز کے تعصب، مقدمہ کے اندراج کے طریقہ کار، عدالت کی تشکیل اور ججز کی نامزدگی سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ آج سنائے گی، پرویز مشرف کی درخواستوں پر ان کے وکلا انور منصور خان اور خالد رانجھا نے تقریباً پونے 2 ماہ تک دلائل دیے۔ اس کے جواب میں استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
خصوصی عدالت نے 18 فروری کو سماعت مکمل ہونے کے بعد ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیاتھا۔ 5 مارچ کو ہونے والی سماعت میں ملزم پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے عدالت میں یہ کہہ کر سب کو چونکا دیا تھا کہ عدالت پر حملہ ہو گا اور اس میں تینوں ججز 2 وکلاء صفائی اور پراسیکیوٹر اکرم شیخ کو مار دیا جائے گا۔
اس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا تھا کہ عدالت دہشت گردی کی دھمکیوں کے باعث مقدمہ بند کر کے اپنے حلف سے روگردانی نہیں کرے گی۔ پرویز مشرف کی درخواستوں پر ان کے وکلا انور منصور خان اور خالد رانجھا نے تقریباً پونے 2 ماہ تک دلائل دیے۔ اس کے جواب میں استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔ خصوصی عدالت نے 18 فروری کو سماعت مکمل ہونے کے بعد ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
5 مارچ کو ہونے والی سماعت میں ملزم پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے عدالت میں یہ کہہ کر سب کو چونکا دیا تھا کہ عدالت پر حملہ ہو گا اور اس میں تینوں ججز، 2 وکلاء صفائی اور پراسیکیوٹر اکرم شیخ کو مار دیا جائے گا۔اس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا تھا کہ عدالت دہشت گردی کی دھمکیوں کے باعث مقدمہ بند کر کے اپنے حلف سے روگردانی نہیں کرے گی۔