اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ طالبان کی اکثریت ملک دشمن نہیں ، کوشش ہے کہ آئندہ ہفتے طالبان سے براہ راست مذاکرات شروع ہو جائیں۔قومی اسمبلی اجلاس میں داخلی سلامتی پالیسی پر بحث سمیٹتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے اسلام آباد کچہری واقعہ سے متعلق ایوان کو بتایا کہ جج رفاقت حسین اعوان دہشت گردوں کا ٹارگٹ نہیں تھے، جو جج ٹارگٹ تھا وہ اس روز عدالت نہیں آیا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے سرکاری مذکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کمیٹی میں خیبرپختوانخوا کا نمائندہ بھی ہوگا کوشش ہے کہ آئندہ ہفتے سے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع ہوجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکراتی عمل پر وزیراعظم پارلیمانی لیڈرز اور چاروں وزرائے اعلیٰ کو اعتماد میں لیں گے، ضروری ہوا تو پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔طالبان کی اکثریت ملک دشمن نہیں، وہ ڈائیلاگ کی حامی اور امن کی متلاشی ہے۔ مذاکرات کرنے والوں سے مذاکرات کریں گے، دہشت گردی کے حملے کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بار بار فوجی آپریشن کا مطالبہ کرنے والے اسلام آباد جیسے واقعے پر چیختے کیوں ہیں جب فوجی کارروائی کی جاتی ہے تو نشانہ سافٹ ٹارگٹ بنتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف متحد ہونے سے ہی جیتی جا سکتی ہے۔دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی ختم کرکے فیصلہ ساز کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ نئی حکومتی ٹیم بنے گی جبکہ طالبان پرانی ٹیم کے ساتھ میز پر آئیں گے۔