اترکھنڈ (جیوڈیسک) بھارتی اخبار ”ٹائمز آف انڈیا “کے مطابق میرٹھ یونی ورسٹی واقعے کے بعداتر کھنڈ حکومت کوبھی ایسی ہی صورت حال درپیش ہے۔ ضلع ٹہری کی ایک یونی ورسٹی کے ایک کیمپس میں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند ہونے سے مقامی انتظامیہ بے بسی کا شکار ہے۔ حکومت نے ٹہری کے ایک اسکیمپس میں ”پاکستان زندباد“ کے نعرے بلند ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ اخبار لکھتاہے کہ اتوار اور منگل کے روز ٹہری ضلع کے ایک کالج کیمپس میں پاکستان کے حق میں نعرے بلند ہوئے جس کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پہلا واقعہ اتوار کی شام نئی ٹہری میں بادشاہی تہاول کی ایچ این بی گڑھوال یونیورسٹی Hemwati Nandan Bahuguna Garhwal University کے SRT کالج کیمپس میں پیش آیا ،ایشیا کپ میں ڈھاکا کے مقام پر پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست پر دیہاتیوں نے پاکستان کے حق میں نعرے سنے۔ اسی کالج میں منگل کی شب بھی پاکستان کے حق میں نعرے بلند ہوئے جب پاکستان نے بنگلادیش کو شکست دی۔ یہ واقعات میرٹھ کی سوامی ویویکانند سوبھارتی یونی ورسٹی میں پیدا ہونے والی صورت حال کا ری پلے ہیں جہاں 68 کشمیری طلباء کو بے دخل کیا گیا۔
ٹہری ضلع کی انتظامیہ اس پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ سینئر ڈسٹرکٹ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ کوئی باقاعدہ پولیس کو شکایت اب تک درج نہیں کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”جی ہاں ، اتوار اور منگل کو کیمپس سے دیہاتیوں نے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے سنے تھے۔ ہم نے اس کی تحقیق شروع کردی ہے“۔ ایس ایس پی ٹہری ضلع جان منجے پر بھاکر کا کہنا تھا کہ پولیس کی مقامی انٹیلی جنس یونٹ ان رپورٹوں کے پیچھے اصل کہانی کی تحقیق کررہی ہے، ٹہری کے ڈی ایم یوگال کشور پینٹ کا کہنا تھا کہ تحقیق کا حکم دے دیا گیا ہے اور اس کے لئے کالج انتظامیہ اور مقامی لوگوں سے رابطہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ساوندکوٹی گاوٴں کے لوگوں نے بھارت کے خلاف پاکستان کی جیت پر پاکستان زندہ باد کے نعرے سنے مگر انہیں نظر انداز کیا، لیکن بنگلادیش کے خلاف پاکستان کی جیت پر ویسے ہی نعرے بلند ہونے پر اشتعال پیدا ہو گیا۔