چارسدہ (جیوڈیسک) طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان کیخلاف آپریشن کے حامی لندن اور امریکا جا کر بیٹھ جائیں گے۔ طالبان کیخلاف 10 سال بھی آپریشن ہوتا رہے تو ناکام رہے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفد ایک دو روز میں طالبان سے ملنے روانہ ہوگا۔ اب دونوں ٹیمیں ایک میز پر آمنے سامنے بات کریں گی۔
گوجرانوالہ میں سابق ڈپٹی میئر میاں عارف انصاری کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن کا حل صرف مذاکرات ہیں اور اس میں آسانیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ طالبان کو امن مخالف کاررواٰئیوں کی مذمت کرنی چاہیے اور ہمیں بھی ہر چیز طالبان کے کھاتے میں نہیں ڈال دینی چائیے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے آپریشن کی نوبت نہ آنے دینے اور مذاکرات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
دشمنوں کے آلہ کار مذاکرات کا کامیاب نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ 40 یا 50 طالبان گروپوں کا کہہ رہے ہیں انہیں 4 یا 5 طالبان گروپوں کے نام بھی آنے چاہیں۔ اُدھر طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے دوسرے اہم رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ حکمران آئین پر عمل کریں، طالبان سے ہم کرا دیں گے۔ چارسدہ میں ورکروں سے خطاب میں پروفرسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ امن کو ترجیح دینی چاہیے، آئین کی بحث الگ ہے۔
آئین کی بحث فی الحال نہیں چھڑنی چاہیے۔ واضع رہے کہ مولانا سمیع الحق نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیراعظم محمد نواز شریف سے اہم ملاقات کی تھی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت پوری کوشش کرے گی کہ آپریشن کی نوبت نہ آئے۔
انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ امن کے قیام کیلئے ملک کی مقتدر قوتیں مذاکراتی عمل کا حصہ بنیں کیونکہ ان قوتوں کی مدد کے بغیر بعض معاملات میں پیش رفت نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کی نشاندہی کرنا ضروری ہے کہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کون کر رہا ہے۔
واضع رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ایک ماہ کی جنگ بندی کے جواب میں حکومت نے طالبان کے خلاف جاری فضائی کارروائی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔