کسی بھی شخص کے لئے کھانے کے بعد اگر کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ اپنا گھر۔ ایک ایسی چھت کے جس سائے میں وہ اپنے تھکان دور کر سکے۔ جب بھی کوئی دن بھر کا تھکا ہارا اپنے گھر آتا ہے اس تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔ ملک بھی اپنا ایک گھر، گائوں اور شہر کی ماند ہوتا ہے۔ ملک کا ہر کونا ایک بستی ہوتا ہے اور ہر فرد دوست شناسا ہوتا ہے۔
پاکستان ہمارا ملک (گھر ) ہے۔ انتہک محنت اور ناقابل فراموش قربانیوں سے حاصل کیے گئے وطن عزیز کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ اﷲ کا کچھ خاص فضل و کرام ہے اس ملک پر تو یہ مبالغہ نہیں ہوگا۔ بھارت جیسے شاطر میں ملک سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سوئی بھی نہیں بنا سکنے والا ملک آج جدید دفاعی ہتھیار کی جنگ میں سب سے آگے ہے۔ جس نے دفاعی آلات و ہتھیاروں کی تیاری میں دنیا بھر کو حیران کردیا ہے۔
ملک پاکستان کو آج عالم اسلام میں سے پہلا ایٹمی ملک شمار کیا جاتا ہے۔ ایٹمی ملک بننے میں پاکستان نے جس طرح محنت کی اس کا اندازہ اس بم کی تیاری سے لگایا جا سکتا ہے۔
ایٹم بم بنانے کے لیے جس مشین میں یورینیم افزدہ کیا جاتا ہے اسکو سنٹری فیوج کہا جاتاہے۔ یہ نہایت تیزی سے گھومتی ہے اور ١یک سیکنڈ میں20000 چکر لگاتی ہے۔ بعض تکنیکی مجبوریوں کی وجہ سے یہ صرف ایلومینیم بیسڈ ہی بن سکتی ہے اور اپنی بے پناہ رفتار کی وجہ سے صرف چند گھنٹے ہی میں ناکارہ ہوجاتی ہے۔ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جس نے اسٹیل بیسڈ سنڑی فیوج مشین بنائی ہے جو کئی ہفتوں تک کارآمد رہتی ہے۔ اس معاملہ میں پاکستان نے امریکہ سمیت دنیا بھر کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
اپنی اس سنڑی فیوج مشین سے پاکستان 97فیصد یورینیم افزدہ کرسکتا ہے۔ جس کے بعد آپ اس کو بے خطر ہاتھ میں لیا سکتا ہے، کیونکہ تب تک اس کی تابکاری ختم ہو جاتی ہے۔ دوسری جانب انڈیا محض50سے 60 فیصد یورینیم افزدہ کر سکتا ہے ۔ جس کے خطرناک تابکاری اثرات سے متاثر انڈین ایٹمی پلانٹوں میں کام کرنے والے بہت سے مریض دیکھے جا سکتے ہیں۔
پاکستان امریکہ کے بعد دوسرا ملک ہے جس نے بھرت بنانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے، اگرچہ ابھی پاکستان وہ ٹینک بنانے کی حالت تک نہیں پہنچا مگر ابتدائی طور پر ایسے گولے بنا لیے ہیں جن کی مدد سے وہ ناقابل شکست ٹینک تباہ کیے جاسکتے ہیں۔
Israel
کچھ عرصے پہلے انڈیا نے کئی ملین ڈالر خرچ کرکے اسرائیل سے ایسا ریڈار سسٹم لیا تھا جو زمین پر اسلحے کے ڈپو کی نشاندہی کرسکتا ہے اس کے جواب میں پاکستان نے کچھ ہی عرصے میں نہایت کم خرچے سے ١یک نیٹ تیار کیا جو کئی ہزار سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو روکے رکھتا ہے اور جہاز سے نظر نہیں آتا نیز یہ لیزر شعاووں کو بھی روکتا ہے۔ اگر پاکستان اپنا اسلحہ اس نیٹ سے ڈھانپ لے تو انڈیا اور اسرائیل کا جدید ترین اسلحے کی نشاندہی کرنے والا وہ سسٹم بیکار ہے۔
یہ چند وہ مثالیں تھیں جن سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پوری دنیا میں اور بھی اسلامی ممالک ہیں اور غیر اسلامی بھی اپنی جگہ پر مگر پاکستان کے سائنسدانوں نے جس جرات اور ہنرمندی کا کام کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ آج تو ہماری طاقت اور ہمارے جوانوں کی ہمت کو عالمی دشمن بھی تسلیم کرنے لگا ہے۔ وہ جان گئے ہیں کہ یہ وہ ملک ہے جس کی بنیاد کلمہ توحید پر تھی جس کی وجہ سے اس کو شکست دینا یا اس کے مد مقابل آنا خطرے سے خالی نہیں ہو گا۔
وہ مدینہ جیسی ریاست کے ان روشن واقعات کا پڑھ چکے ہیں جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ کو بنیاد کو کلمہ لاالہ الااللہ پر رکھی تھی اور پھر وقت کی نام نہاد سپرپاوروں قیصر و کسریٰ کا غرور مٹی میں ملا تھا۔ آج کی نام نہاد سپر پاوریں اور ان کے آشیر وار لیتے ہندو بنیے یہ جانتے ہیں کہ جس ریاست کی بنیادیں کلمة اللہ پر رکھی جاتی ہیں وہ ہمیشہ ناقابل شکست ہوتی ہیں۔
اگر عالمی منظر نامہ کو دیکھا جائے تو امریکا کچھ سال قبل اپنے تمام اتحادیوں کو لے کر پاکستان کو استعمال کرتا ہوا افغانستان کو روندنے نکلا تھا۔ افغانستان سے تو اس جس شکست کا سامنا کرنا پڑا وہ مقامی ذرائع ابلاغ سے زیادہ عالمی میڈیا نے چیخ چیخ کر بیان کیا۔ مگر امریکا آج بھی اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ وہ اس شکست کے پیچھے افغانستان ہے بلکہ آج بھی اس کے اشارے پاکستان کی جانب ہیں۔ وہ اپنی شکست کو اب بھی پاکستان کو قصور وار ٹھہرا رہا ہے اور وہ ٹھہرائے بھی تو کیوں کل جب روس کو افغانستان میں مار پڑی تھی تو وہ بھی یہیں کہتا تھا کہ اس کے پیچھے پاکستان ہے۔
Allah
پوری دنیا پریشان ہے کہ پاکستان کو شکست فاش کیا جائے مگر وہ کچھ کر نہیں پارہے۔ اللہ نے پاکستان کی حفاظت جس طرح کی ہوئی ہے آئندہ بھی کوئی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ پاکستان کو اللہ نے سمندر دیا تو صحراء بھی دیے۔ پہاڑ دیے ہیں تو میدان بھی دیے ہیں۔ خشکی ہے تو تری بھی کم نہیں ہے۔ چار موسم پاکستان کو میسر ہیں۔ ہر موسم کا پھل اور پھول اللہ نے عنایت کیے ہیں۔ جری اور ایشیا کی سے بہادر فورس دی ہے جو دشمنوں پر حملہ آور ہوتے ہیں تو اللہ اکبر کا نعرہ فضا میں گونج اٹھتا ہے۔ سینے پر گولی کھاتے ہیں تو ان کی مائیں شہید کی ماں جیسے القابات سے مسرور ہورہی ہوتی ہے۔ پاکستان کل بھی ناقابل شکست تھا پاکستان آج بھی ناقابل شکست ہے اور آئندہ بھی کوئی وطن عزیز کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ انشاء اللہ