عافیہ کا خاندان عالمی یوم نسواں کے موقع پر عافیہ کے حقوق کی پامالی پر پہلے سے زیادہ افسردہ ہے :ڈاکٹر فوزیہ

لاہور (عمر فاروق) عالمی یوم نسواں کے موقع پر عافیہ موومنٹ کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب پر ظلم و تشدد کی شکار خواتین سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرہ کیا گیا جس میں عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ،مرکزی کوارڈی نیٹرعزیزالرحمان مجاہد، آفتاب الدین قریشی ، عافیہ موومنٹ لاہور کے ورکرز اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کی پامالی جاری ہے لیکن جب عورتوں کے حقوق کی پامالی ریاستی اور حکومتی سطح پر کی جائے تو یہ انتہائی افسوسناک امر بن جاتا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا عافیہ عورت نہیں؟ پھر آخر کیا وجہ ہے اُسے 11سال سے ہر سطح کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے ۔ عافیہ کا خاندان عالمی یوم نسواں کے موقع پر عافیہ کے حقوق کی پامالی پر پہلے سے زیادہ افسردہ ہے کیونکہ اقوام متحدہ اور دنیا بھر کے حکمران ایسے دن تو مناتے ہیں لیکن انصاف سے محروم خواتین کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر فوزیہ نے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ عافیہ کے حقو ق کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے اُسے وطن واپسی لانے کے وعدے کو پورا کیا جائے۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ آج میں بہت دکھی دل کے ساتھ، دل پر پتھر رکھتے ہوئے انکشاف کررہی ہوں کہ موجودہ حکومت نے بھی قوم کو دھوکہ دیا ہے جبکہ نوازشریف نے حکومت سنبھالتے ہی قوم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ 100 دن کے اندر قوم کی بیٹی عافیہ کو وطن واپس لائیں گے لیکن سو نہیں بلکہ کئی سو دن گذر چکے ہیں، قوم کو آسرے میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کم ازکم چار ملاقاتیں کی اور ہرمرتبہ یہ کہتے رہے کہ عافیہ وطن واپس آرہی ہے، آپ لوگ اس کے استقبال کی تیاریاں کریں۔ہم سے کہا گیا کہ آپ نیا سال نہیں دیکھیں گے اور عافیہ اپنی والدہ اور بچوں کے ساتھ ہوں گی۔

ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے امریکی دورے سے چند دن قبل میری والدہ اور عافیہ کے بچوں گورنرہائوس سندھ میں بلایااور کہاکہ آزمائش کے دن گزر گئے اب عافیہ کی واپسی چند دنوں کی بات ہے ۔ اس موقع پر عافیہ کی بیٹی مریم کے سرپر ہاتھ رکھ کر وزیر اعظم نے کہا تھا جس طرح مریم میری بیٹی ہے اسی طرح عافیہ کی بیٹی مریم بھی میری بیٹی ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ میری جماعت کی الیکشن میں کامیابی کی وجہ بھی عافیہ کی واپسی کا وعدہ ہے۔ حکومت جب قیدیوں کے تبادلے کے لئے یورپین کونسل کے معاہدے پر دستخط کرنے جارہی تھی اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ اگر آپ عافیہ کو وطن واپس لانے کے معاملے میں سنجیدہ ہیں تو امریکی کونسل ٹریٹی پر دستخط کریں کیونکہ عافیہ یورپ کی قید میں نہیں امریکہ کی قیدمیں ہے، تو ہم سے کہا گیا کہ آپ کو آم کھانے سے مطلب ہے یا پیڑ گننے سے؟ پچھلی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی ہمیں تسلیاں دیتی رہی اور جھوٹے وعدے کرتی رہی ۔ ہم ہر گھنٹہ ہر لمحہ گنتے رہے اور عافیہ کے بچوں کو جھوٹی تسلی دیتے رہے بالآخر وہی ہوا جس کا ہمیں خدشہ تھا۔ حکومت نے یورپی کونسل معاہدے پر دستخط کئے تھے اب اس سے پیچھے ہٹ گئی یہ جنوری کی بات ہے۔ آج عافیہ کی اٹارنی ٹینا فوسٹر نے اس بات کا انکشاف کیا کہ حکومت جنوری میں ہی یورپی کونسل معاہدے سے پیچھے ہٹ گئی تھی اور قوم کو اور عافیہ کے خاندان کو اندھیرے میں رکھا۔ میں نواز شریف سے سوال کرتی ہوں کہ اگر عافیہ کو واپس نہیں لانا تھا تو الیکشن میں عافیہ کے نام پر ووٹ کیوں مانگے؟

عافیہ کی بوڑھی ماں اور بچوں کو جھوٹی تسلیاں کیوں دی؟کیا غیرت مند حکمران ایسے ہوتے ہیں؟آج اس موقع پر میں امریکی دانشور موری سلاخن کے ہمراہ عافیہ سمیت تمام بے گناہ پاکستانیوں کی بیرون ملک قید سے رہائی کے لئے تحریک کا اعلان کرتی ہوں اور اس سلسلے میں تمام یونیورسٹیوں ، کالج، بار کورٹ ،انسانی حقوق کی تنظیموں، علماء و مشائخ،وکلائ، اساتذہ اور سیاسی و سماجی رہنمائوں کے پاس جائوں گی اور انہیں غیرت دلائوں گی کہ بیٹی کے وقار، عزت ، حرمت اور غیرت کے لئے گھروں سے باہر نکلو اور یہ تحریک صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ترکی ، مصر ، سائوتھ افریقہ ، یورپ اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں شروع کی جارہی ہے۔