میرٹھ کی یونیورسٹی کا بے دخل 67 کشمیری طلباء کو واپس لینے پر اتفاق

Meerut University

Meerut University

محمد رفیق مانگٹ (جیوڈیسک) بھارتی اخبار”ہندوستان ٹائمز“ لکھتا ہے کہ میرٹھ کی سوامی ویویکانند سوبھارتی یونیورسٹی نے بے دخل 67 کشمیری طلباء کو واپس لینے پر اتفاق کرلیا۔

میرٹھ پولیس نے یقین دہانی کرادی کہ یونی ورسٹی سے بے دخل 67 کشمیری طلباء کے خلاف کسی بھی الزام کی قانونی چارہ جوئی نہیں کی جائے گی اور نہ انہیں ہراساں کیا جائے گا، وہ واپس کیمپس میں آسکتے ہیں۔

ریاستی حکومت نے اتر پردیش انتظامیہ کی اس تجویز کو مسترد کردیا تھاکہ نکالے گئے طلباء کو ایک نئی یونیورسٹی منتقل کر دیا جائے۔بھارتی حکومت کشمیری طالب علموں کے لئے ملک بھر میں ہیلپ لائن قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔اخبار کے مطابق میرٹھ پولیس نے مقبوضہ جموں کشمیر حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اتر پردیش یونی ورسٹی سے نکالے گئے 67کشمیری طلباء واپس کیمپس میں آسکتے ہیں۔ان کے خلاف کیسز کا تعاقب نہیں کیا جائے گا۔وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ا پنے نمائندے جنید عظیم مٹو کو ذمہ داری سونپی کہ میرٹھ کی سوامی ویویکانند سوبھارتی یونیورسٹی کے کیمپس کا دورہ کرکے طلباء کے مسئلے کو حل کیا جائے ،انہوں نے اخبار کو بتایا کہ طلباء کا مسئلہ حل ہو گیا ہے۔

یونیورسٹی نے طلباء کو واپس لینے پر اتفاق کر لیا ہے۔ان کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمہ درج ہونے کے بعد کلاسز سے غیر حاضری میں جو تعلیم کا نقصان ہوا اس کو پورا کرنے کے لئے علیحدہ کلاسز کا انعقاد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈویژنل کمشنر میرٹھ منجیت سنگھ اور اعلیٰ مقامی پولیس حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان طلباء کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی چارہ جوئی نہیں کی جائے گی اورنہ ان کے خلاف الزامات کا پیچھا کیاجائے گا۔

پولیس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ طلباء پر بغاوت کے الزامات عائد کرنا پروسیجر خامی تھی ۔ کسی بھی الزام کے تحت پولیس ان طلبا کوہراساں نہیں کرے گی،وزیراعلیٰ کے نمائندے مٹو کا کہنا تھا کہ طلباء کو واپس بھیجا جائے گا۔