شام میں یرغمال 16 عیسائی راہبات بازیاب

Christian

Christian

دمشق (جیوڈیسک) عیسائی راہبات کی رہائی قطر اور لبنان کی مشترکہ مصالحتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ان دونوں ملکوں کے توسط سے شدت پسند تنظیم کے ساتھ رابطے کئے گئے جس کے بعد مغوی خواتین کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ رہائی پانے والی خواتین کو شامی حکام کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

دریں اثناء شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند گروپ کی جانب سے عیسائی راہبات کی رہائی کے بدلے شامی فوج کی تحویل میں 150 خواتین کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ دمشق نے شدت پسندوں کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ڈیڑھ سو خواتین کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے جس کے بعد فریقین میں قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل ہوئی ہے۔

لبنان کے ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس میجر جنرل عباس ابراہیم نے میڈیا کو بتایا کہ عیسائی خواتین کی رہائی میں تاخیر کی بنیادی وجہ اغواء کاروں کی جانب سے لاپرواہی تھی۔ اغواء کار قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل سے فرار اختیار کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یرغمال بنائی گئی تیرہ راہبات اور ان کے تین معاون خواتین بخیریت ہیں۔ قبل ازیں عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ لبنان اور شام کے درمیان سرحدی علاقے “عرسال” سے 30 کاروں کا ایک قافلہ شام میں داخل ہوا ہے جو عسکریت پسند گروپ کے ساتھ بات چیت کے بعد عیسائی راہبات کو رہا کرانے کے بعد شامی حکام کے حوالے کرے گا۔

جنرل عباس نے بتایا کہ عیسائی خواتین مذہبی پیشوائوں کو رہا کر لیا گیا ہے تاہم انہیں شامی حکام کے حوالے کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ ان کے راستے میں کچھ لاجسٹک مشکلات حائل ہیں۔ بعد ازاں لبنانی قافلہ عیسائی راہبات کو لے کر شامی شہر بیرود کی جانب روانہ ہو گیا تھا۔