کیف (جیوڈیسک) یوکرائن کے وزیر اعظم نے اس عہد کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی روس کی ملکیت نہیں بننے دیں گے۔ یوکرائنی وزیر اعظم نے کیف میں یورپ نواز ہزاروں حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا وطن ہے۔ ہم اس کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔
روس اور اس کے صدر کو یہ حقیقت معلوم ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر مشاورت کے لیے امریکا کا دورہ کریں گے۔ دوسری طرف ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کریملن نواز مسلح افراد نے بحیرہ اسود کے کنارے واقع جزیرہ نما کرائمیا کے ایک اور چیک پوائنٹ کا محاصرہ کر کے یوکرائنی فوجیوں کو بیرکوں کے اندر محصور کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اب کرائمیا میں گیارہ فوجی چوکیوں کا کنٹرول روسی افواج کے پاس چلا گیا ہے۔
یوکرائن کے اس بحران کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر رابطہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرائمیا یوکرائن کا حصہ ہے اور روس کو چاہیے کہ وہاں سے اپنی افواج واپس بلا لے۔ جان کیری نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن حکومت یوکرائن اور روس کے مابین براہ راست مکالمت کے لیے تعاون فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ ادھر وائٹ ہائوس نے بتایا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اس بحران کے حل کے لیے عالمی رہنمائوں سے مشاورت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسی اثناء ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ سلامتی اور تعاون کے یورپی ادارے کے معائنہ کاروں کو کرائمیا میں داخل ہونے سے ایک مرتبہ پھر روک دیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جب ان معائنہ کاروں نے تیسری مرتبہ کرائمیا میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی تو مسلح افراد نے وارننگ کے طور پر گولیاں بھی چلائیں۔ اس کشیدگی کے باجوود کرائمیا کی پارلیمنٹ مصر ہے کہ وہ روس کے ساتھ الحاق کے لیے ریفرنڈم سولہ مارچ کو ہی کرائے گی۔ اس پیشرفت پر برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ عالمی برداری اس ریفرنڈم کو شفاف اور غیرجانبدار قرار نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ کرائمیا میں فوج کشی دراصل ماسکو کی طرف سے اس علاقے کے حالات کا غلط اندازہ لگانے کی وجہ سے کی گئی ہے۔ ولیم ہیگ نے خبردار کیا کہ روس اگر اس بحران کا سفارتی حل تلاش نہیں کرتا تو اسے سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنے پڑے گا۔
اس شدید عالمی دبائو کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ کرائمیا میں روسی مفادات اور وہاں کی روسی کمیونٹی کے تحفظ کے لیے فورسز کی تعیناتی ناگزیر ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے بقول کرائمیا کا بحران جغرافیائی وجوہات کی بنا پر مصنوعی طور پر گھڑا گیا ہے۔