اسلام آباد (جیوڈیسک) آرمی چیف نے وزیراعظم سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی ہے کہ فوج حکومت کے ہر فیصلے کی حمایت جاری رکھے گی۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت سیاسی وعسکری قیادت کا اجلاس ہو اجس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔
حکومت کی سیاسی وعسکری قیادت طالبان کے ساتھ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہونے سے پہلے اپنی مضبوط اور ٹھوس مذاکراتی حکمت عملی کی بھر پور تیاری کیلئے گذشتہ کئی ہفتوں سے مسلسل نشستیں کررہی ہیں، اسی سلسلے کا پانچواں اجلاس منگل کی سہ پہر وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیر صدارت پرائم منسٹرہاوس اسلام آباد میں ہوا، جس میں وزیردفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، خصوصی معاون خارجہ امور طارق فاطمی،آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل ظہیرالاسلام، چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم بھی شریک ہوئے۔
حکومت کی طرف سے ان اجلاسوں کے فیصلوں سے متعلق کوئی سرکاری سطح پر بیان جاری تو نہیں کیا گیا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس میں حالیہ کور کمانڈر کانفرنس کے فیصلوں پر وزیراعظم کو بریف بھی کیا گیا۔ ملک کی مجموعی داخلی سلامتی کی صورت حال پر غور کیا گیا جبکہ طالبان کے ساتھ آئندہ مذاکراتی حکمت عملی، حکومت کی جانب سے نئی کمیٹی کی تشکیل سمیت دیگر اہم امور بھی زیر غور آئے اور اہم فیصلے بھی کرلیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں طالبان سے براہ راست مذاکرات میں حکومت کی حکمت عملی کے اہم بنیادی خدوخال اور حکومتی کمیٹی میں شامل کرنے کیلئے مختلف ناموں پر غور بھی کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے ملک کی موجودہ اندرونی وسرحدی سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی جبکہ وزیرداخلہ نے طالبان رابطہ کمیٹی اور دیگر سیاسی رہنماوٴں سے رابطوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ سیاسی قیادت جو فیصلہ کرے گی، اس کی تائید کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی حکمت عملی کی حتمی تیاری کیلئے وزیراعظم کی زیرصدارت ایک اور اعلیٰ سطح کا اجلاس اسی ہفتے بلائے جانے کا امکان ہے جس میں وفاقی حکومت اور پختون خوا صوبے کے کمیٹی کیلئے نامزد اراکین کو بھی بلائے جانے کا امکان ہے۔